کشمیر میں عسکریت پسندوں کی بھرتی اور سنگ باری کے واقعات برائے نام

,

   

نظم و نسق میں بہتری، عوام کا پولیس کے ساتھ گرمجوشانہ تعاون، ڈی جی پی کا دعوی

سرینگر۔11 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے چہارشنبہ کو بتایا کہ ریاست میں حالیہ عرصے میں عسکریت پسند تنظیموں میں نوجوانوں کے شریک ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیر کے حالات معمول پر آرہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے جنوبی کشمیر کے علاقے کے ڈیلروں کو میوئوں کے باغات سے پھل اکٹھا کرنے پر دھمکیاں دینے کے واقعات بھی پیش آرہے ہیں۔ پولیس حالات سے پوری طرح باخبر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا کام یہ ہے کہ انہیں (میوئوں کے ٹھیکیداروں) پھل اکٹھا کرنے میں سہولت پہنچائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی انہیں ہراساں یا پریشان نہ کرے۔ دلباغ کے بیان کے بموجب کشمیر میں گھس پیٹ کی بعض اطلاعات مل رہی ہیں اور ہم نے حال ہی میں دو پاکستانی عسکریت پسندوں کو گلمرگ کے علاقہ میں فوج کی جانب سے انہیں گرفتار کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگجو راجوری، پونجھ، گوریز اور کرناہ سے جموں و کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ ڈی جی پی نے بیان کیا کہ پاکستانی ایجنسیاں عسکریت پسندوں کو کشمیر میں داخل کرنے کی دیوانہ وار کوشش کررہی ہیں اور ہم ان کی ان کوششوں کو ناکام بنانے میں مستعدی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے وادی کی موجودہ صورتحال کو معمول کے مطابق بتاتے ہوئے کہا کہ اسکول اور دفاتر کھل چکے ہیں اور لوگ اپنی روزمرہ سرگرمیوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چہارشنبہ کے دن پھلوں سے بھرے 230 ٹرکوں کو وادی سے باہر مختلف مارکٹوں کے لیے جنوبی کشمیر کے ایک ضلع سے روانہ کیا گیا۔ وادی میں سنگ باری کے واقعات کے تعلق سے سنگھ نے بتایا کہ اکثر علاقوں میں اس کے بہت ہی معمولی واقعات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل تک سنگ باری کے 184 واقعات ہوئے تھے۔ ہم نے بہت ہی کم طاقت ا ستعمال کی لیے شہریوں کی ہلاکتوں میں کمی ہوگئی اور اکادکا سنگ باری کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔