کشمیر میں کسی بھی وقت انتخابات کرانے حکومت تیار

   

مرکز کا سپریم کورٹ کو جواب‘دہشت گردی اور دراندازی میں کمی کا دعویٰ
نئی دہلی: جموں کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں انتخابات کے انعقاد کو لے کر سپریم کورٹ میں اہم جواب دیا ہے۔ مرکز نے سپریم کورٹ سے کہا کہ ہم جموں و کشمیر میں کسی بھی وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ لیہ میں بلدیاتی انتخابات کرائے گئے ہیں، جبکہ کارگل میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں 45.2 فیصد کمی آئی ہے۔ 2018 کے حالات کا 2023 کے حالات سے موازنہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی دراندازی میں 90.2 فیصد کمی آئی ہے۔ یہ تمام اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہو رہے ہیں۔جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کے بارے میں مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ فی الحال وہ صحیح وقت بتانے سے قاصر ہے لیکن یونین ٹیریٹری (یو ٹی) صرف ایک عارضی واقعہ ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مزید کہا کہ صرف جنوری 2022 میں 1.8 کروڑ اور 2023 میں ایک کروڑ سیاح آئے۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو مرکز اٹھا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکز یہ قدم صرف اس وقت تک اٹھا سکتا ہے جب تک ریاست کا درجہ یوٹی کا ہے۔ مرکز انتخابات کے لیے تیار ہے لیکن ریاست اور مرکزی الیکشن کمیشن کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اسے کب کیا جائے۔مرکز کے ان دلائل پر چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ مرکز کے اس جواب سے معاملے کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کرنے میں کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ہم اس معاملے کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کریں گے۔ دراصل کپل سبل نے کہا تھا کہ عدالت کو اس شعبہ میں نہیں جانا چاہیے۔سپریم کورٹ نے منگل کو اپنی آخری سماعت کے دوران جموں و کشمیر میں جمہوریت کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے متعلق مرکز کی تیاریوں کے بارے میں بھی پوچھا تھا۔