سرینگر9ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وادی کشمیر میں پیر کے روز بھی کام کاج اور تجارتی سرگرمیاں ٹھپ رہیں اور کئی علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں ہیں ۔ ریاست کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے کے بعد یہاں اس طرح کی حالات ہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شیعہ اکثریتی وسطی کشمیر کے بڈگام، سرینگر کے نشیبی اور بیرونی علاقوں میں محرم کے جلوس پر پابند یوں کے پیش نظر پیر کو مسلسل دوسرے روز بھی کرفیو جیسی پابندیاں رہیں ۔ وادی میں موبائل ،بھارت سنچار نگم لمیٹڈ اور دیگر کمپنیوں کی انٹرنیٹ خدمات پانچ اگست سے معطل ہے لیکن گزشتہ جمعہ سے تمام ٹیلی فون ایکسچینج سے لینڈ لائن خدمات شروع کر دی گئی۔وادی کشمیر میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں سے گاڑیاں بھی ندارد ررہیں ۔ کسی بھی طرح کے احتجاج کو روکنے کے لئے یہاں کثیر تعداد میں سکیورٹی فورس تعینات ہے ۔حریت کانفرنس ( ایچ سی ) کے اعتدال پسند دھڑے کے چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کے گڑھ مانے جانے والی تاریخی جامعہ مسجد کے تمام گیٹ پانچ اگست سے بند ہیں ۔ اس مسجد میں آخری مرتبہ نماز چار اگست کو ادا کی گئی تھی ۔ جامعہ مارکیٹ اور ارد گرد کے علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کافی پہلے کر دی گئی تھی۔وادی میں تمام کاروباری اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور بند ہیں اور ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں پر نہیں ہے لیکن نئے شہر، سیول لائنس اور بیرونی علاقوں میں سڑکوں پر پرائیوٹ گاڑی چلتی نظر آرہی ہیں ۔کسی بھی قسم کا ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لئے سیول لائنس، تاریخی لال چوک میں سکیورٹی اہلکار بلٹ پروف جیکٹ پہن کر تعینات ہیں ۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں کام کاج بھی متاثر رہا ۔اننت ناگ، کولگام، پلوامہ، شوپیاں، کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ ، پٹن ، سوپور، ھندواڑا میں مسلسل 35 ویں روز بھی دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے ۔ اسی طرح کی رپورٹیں وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام سے بھی موصول ہوئی ہیں۔