کشمیر: پبلک ٹرانسپورٹ سے جڑے افراد بے تحاشہ مالی نقصان سے دوچار

   

سری نگر، 19 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وادی کشمیر میں گزشتہ دیڑھ ماہ سے پبلک ٹرانسپورٹ لگاتار بند رہنے سے اس سے جڑے افراد کو بے تحاشا مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑرہا ہے جس کے باعث کئی مالکان ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔وادی میں 5اگست جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 منسوخ کی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا، سے سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ مسلسل معطل ہے تاہم نجی گاڑیوں کی نقل وحمل سڑکوں پر جاری ہے ۔محمد قاسم نامی ایک ٹاٹا سومو گاڑی کے مالک اور ڈرائیور نے بات کرتے ہوئے کہا کہ قریب دیڑھ ماہ سے کام پر نہ جانے کی وجہ سے بنک قرضے میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ اس کی ادائیگی میرے لئے مشکل بن گئی ہے ۔انہوں نے کہا: ‘میں گزشتہ دیڑھ ماہ سے گھر میں بیٹھا ہوں اور سومو گاڑی بھی گھر کے صحن میں کھڑے ہے اس مدت کے دوران ایک پیسہ بھی نہیں کمایا لیکن دوسری طرف بنک کا قرضہ مسلسل بڑھ رہا ہے ، وہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ اب میرے لئے اس کی ادائیگی ناممکن ہے ‘۔تصدق احمد نامی ایک سومو ڈرائیور نے کہا کہ میں نہ صرف بے روزگار ہوگیا ہوں بلکہ اب اپنے والدین پر غیر ضروری بوجھ بھی بن گیا ہوں۔ان کا کہنا ہے : ‘میں ماہانہ تنخواہ پرسومو چلا کر روزی روٹی کماتا تھا لیکن 5اگست سے پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے اور میں بھی تب سے لگاتار گھر میں بیٹھا ہوا ہوں، مجھے اور کوئی دوسرا کام کرنا نہیں آتا ہے۔ لہٰذا میں اب اپنے گھر والوں پر بھی غیر ضروری بوجھ بن گیا ہوں’۔محمد عباس نامی ایک گاڑی ڈرائیور نے کہا کہ میں گاڑی چلا کر اپنے اہل وعیال کا پیٹ پالتا تھا لیکن اب گھر میں بیٹھا ہوں اور نوبت فاقوں کی آئی ہے ۔انہوں نے کہا: ‘میں چھوٹی مسافر گاڑی چلا کر اپنے خاندان جس میرے عمر رسیدہ والدین اور دو چھوٹے بچے شامل ہیں، کا پیٹ پالتا تھا لیکن اب چونکہ پبلک ٹرانسپورٹ لگاتار بند ہے لہٰذا میرے عیال کو فاقے لگیں گے کیونکہ آمدنی کا کوئی دوسرا ذریعہ ہی نہیں ہے اور گاڑی کا قرضہ پہلے ہی بھاری ہے مزید قرضہ اٹھانے کی سکت ہی نہیں ہے ‘۔