کشمیر کی بیاٹ انڈسٹری کو بچانے بید شجر کاری مہم کی ضرورت

   

سرینگر: کشمیر کی شہرہ آفاق کرکٹ بیٹ انڈسٹری کو بچانے کیلئے بڑے پیمانے پر بید کے درختوں کی دوبارہ شجر کاری انتہائی ضروری ہے ۔ کشمیری کرکٹ بلے تیار کرنے میں لکڑی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر بید شجر کاری مہم چلانے کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہیں ہے ۔ ان باتوں کا اظہار کشمیر بیٹ مینو فیکچررس ایسو سی ایشن کشمیر کے نائب صدر فواز الکبیر نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو کے دوران کیا۔ بتادیں کہ ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ ڈاکٹر بشارت قیوم کی قیادت میں بین الاقوامی اور قومی سطح کے صحافیوں کی ایک ٹیم نے گذشتہ روز سنگم میں واقع بیٹ منی فیکچر یونٹ کا دورہ کیا اور وہاں ہو رہے کام کاج کا جائزہ لیا۔ فواز الکبیر کشمیر میں خود جی آر 8 نامی اسپورٹس فیکٹری چلا رہے ہیں اور اس کے کارخانے میں تیار ہونے والے بلے بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں بلے باز گذشتہ کئی برسوں سے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: ‘ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دریا کے کناروں پر سفیدوں کے درخت لگائیں، سرکاری آبگاہوں میں بھی یہ درخت لگائے جانے چاہئے تاکہ بیٹ کارخانوں کو لکڑی کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر بھر میں بڑے پیمانے پر سفیدے کے درخت لگانے کیلئے زور دار مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے اور اس کیلئے شیر کشمیر زرعی یونیورسٹی کی طرف سے پیڑ فراہم کئے جانے چاہئے۔ موصوف نائب صدر نے کہا کہ کشمیری بلوں کو بیرون ملک راست بھیجنے کیلئے بند وبست کیقا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا: ’’ہمیں پہلے یہ بلے گر گاؤں بھیجنے پڑتے ہیں پھر وہاں سے ان کو بیرون ملک بھیجا جاتا ہے جس سے یہ بلے مہنگے ہوجاتے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ڈرائی پورٹ کی عدم دستیابی کے باعث اگر ایک بلا امریکہ بھیجنا ہو تو اس کی قیمت دو گنا بڑھ جاتی ہے یعنی تن ہزار روپیے کے بلے پر چھ ہزار روپیے دوسرے چارجز لگ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح یہ بلا خریدنے والے پر بڑا بوجھ بن جاتا ہے ۔کبیر نے کہا کہ ہم ٹرانسپورٹ چارجز پر سبسڈی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ کشمیر کے بلے دنیا کے تمام کرکٹ کھلاڑیوں تک آسانی سے پہنچ سکیں۔انہوں نے کہا کہ دوبئی میں کشمیر کی کرکٹ بیت انڈسٹری کو نمائندگی دی جانی چاہئے تھی۔ان کا کہنا تھا کہ دوبئی میں انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کا ہیڈ کوارٹر واقع ہے جو کرکٹ بلے در آمد کرنے کا سب سے بڑا ادارہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ دوبئی میں کشمیر کے بلوں کی نمائش کافی اہم تھی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بید کی لکڑی کے بلوں کو اب بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے بیٹ مینو فیکچرر نمائندوں کو بھی بین الاقوامی سطح کے اجلاسوں میں شرکت کرنی چاہئے تاکہ وہ بھی اپنے بیاٹس کی نمائش کر سکں۔فوز الکبیر نے کہا کہ اس طرح ہماری اس صنعت کو فروغ مل سکتا ہے ۔انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ان کے کارخانوں کو چوبیس گھنٹے بجلی سپلائی فراہم کی جانی چاہئے تاکہ ان کے کام میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آسکے ۔