مذکورہ طلبہ نے کہاکہ رسمی درخواست 12اکٹوبر کے روز پروٹکٹر یونیورسٹی کے پاس داخل کیاتھا تاکہ اکٹوبر 15کے روز نمائش کااہتمام کیاجاسکے۔
نئی دہلی۔کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یگانگت کے لئے اور جموں کشمیر میں عائد تحدیدات پر یونیورسٹی کے سنٹر کینٹین کے پاس آرٹ او رفوٹو گرافی نمائش منعقد کرنے سے باز رکھنے کے متعلق انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مذکورہ طلبہ نے خاموش احتجاجی مظاہر ہ پیش کیا۔
اپنے گلے میں پوسٹرس ڈالے اور منھ پر ٹیپ باندھ کر سیاہ ٹیپ کے ساتھ انہوں نے احتجاج کیا۔
انہوں نے کہاکہ یہ احتجاج دنیا کو یہ بتانے کے لئے ہے کہ ہندوستانی جمہوریت اپنے شہریو ں کے اظہار خیال کی آزادی پر تحدیدات عائد نہیں کرتی ہے۔
یونیورسٹی بی اے سوشیالوجی کے سال سوم میں تعلیم حاصل کرنے والے محمد ناہد نے کہاکہ ”کشمیر میں غیر انسانی سلوک کے خلاف ہمارا یہ خامو ش احتجاج ہے جس نے کشمیر کی معیشت کو سیاست کو تباہ کردیا ہے۔
اپنی خو دمختاری سے الگ کرکے ریاست جموں کشمیر میں تکڑوں میں بانٹ دیاگیا ہے‘ اور مرکز نے اپنے اس اقدام سے قوم کوشرمند ہ کیاہے“۔
انہوں نے مزید کہاکہ ”ہمیں جمہوری ہونا چاہے تھا‘ تاہم کشمیر کے سیاسی مستقبل کو طاق پر رکھ کر ریاست کی عوام کی رائے حاصل کئے بغیر ہمارے ملک نے جبر واستبداد او رعامریت کا مظاہرہ کیاہے۔
بندوق کی نوک پر ریاست میں حالات معمول پر لانے میں ہمیں یقین نہیں ہے۔ ہماری مانگ ہے کہ کشمیر کا معاملہ پرامن او رجمہوری انداز میں ریاست کی عوام کی مرضی کے مطابق حل کیاجائے“۔
مذکورہ طلبہ نے کہاکہ رسمی درخواست 12اکٹوبر کے روز پروٹکٹر یونیورسٹی کے پاس داخل کیاتھا تاکہ اکٹوبر 15کے روز نمائش کااہتمام کیاجاسکے۔
معاملے پر بات چیت کے لئے مذکورہ طلبہ کو اے ایم یو پروٹکٹر دفتر پر دو مرتبہ طلب کیاگیاتاکہ تقریب کی تفصیلات حاصل کی جاسکے اور انہوں نے دعوی کیاکہ وہ قانون کے دائرے میں رہ کر پرامن انداز میں تقریب منعقد کرنے کی وضاحت بھی کی گئی تھی۔
کیرالاکے رہنے والے ناہد نے کہاکہ ”بغیرکسی جواز کے مذکورہ پروٹکٹر اے ایم یو نے کشمیر مسئلہ پر پرامن نمائش کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
اجازت سے انکار پر ہمیں حیرت ہوئی۔ ہمیں ایسی امید نہیں تھی کہ ایک مرکزی یونیورسٹی ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر ہمارے اظہار خیال کی آزادی پرامتناع کردی گی‘ جبکہ یہ بین الاقوامی سطح پر بحث کا معاملہ بنا ہوا ہے“۔
ناہد نے کہاکہ ”آج کا ہمارا خاموش مارچ یونیورسٹی انتظامیہ اوربی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کے خلاف ہے۔ ہم یونیورسٹی کی اجازت کے بعد کسی اوردن مذکورہ نمائش اس احتجاج کے بعد ضرور منعقد کریں گے“