کشمیر ہی نے جموں کے لوگ بھی پریشان

   

۔370 ہٹانے کے بعد کئی وعدے ندارد ، تمام امیدوں پر پانی پھیر گیا : عمر عبداللہ
پلوامہ: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وادی میں لوگوں کو سرکاری تقاریب میں روایتی لباس ‘پھیرن’ پہن کر شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے ۔مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹانے کے بعد ہمیں کہا گیا کہ اب یہاں امن قائم ہوگا، ترقی ہوگی اور کارخانے لگیں گے لیکن زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں ہی نہیں بلکہ صوبہ جموں میں بھی لوگ کافی پریشان ہیں۔موصوف نے یہ باتیں ہفتے کے روز اس جنوبی ضلع میں واقع پارٹی دفتر پر منعقدہ پارٹی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہیں۔انہوں نے کہا: ‘ہمیں کہا گیا تھا کہ اب ہندوستان کیا دنیا بھر کے لوگ کشمیر میں کارخانے لگائیں گے لیکن آج تک ایک بھی کارخانہ نہیں لگا، یہاں کی ترقی کے لئے اربوں کروڑ روپے صرف کئے جائیں گے لیکن ترقی کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے ‘۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم سے کہا گیا تھا کہ اس فیصلے (دفعہ 370 کی تنسیخ) سے امن قائم ہوگا لیکن زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا: ‘ہم سے کہا گیا کہ اس فیصلے سے امن قائم ہوگا لیکن آج ہمارے لوگوں کے “پھیرن” اتارے جا رہے ہیں اور کسی بھی سرکاری تقریب میں لوگوں کو “پھیرن” پہن کر شرکت کرنے کی اجازت نہیں ہے ‘۔بتادیں کہ حال ہی میں شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر سری نگر میں منعقدہ حکومت کی حمایت یافتہ علما کی ایک تقریب میں شرکت کرنے کیلئے آنے والے لوگوں کو ‘پھیرن’ باہرنکالنے کو کہا گیا تھا۔