کشن ریڈی اور اسد اویسی کے اشتعال انگیز بیانات پر کنٹرول ضروری

,

   

دہلی تشدد کی آگ حیدرآباد تک نہ پہنچے، ترجمان پردیش کانگریس نرنجن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 26 فروری (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کے ترجمان جی نرنجن نے تلنگانہ حکومت اور ڈائرکٹر جنرل پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ نئی دہلی میں تشدد کے پیش نظر تلنگانہ میں اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نرنجن نے کہا کہ نئی دہلی کی آگ حیدرآباد تک نہیں پھیلنی چاہئے۔ اس کے لیے حکومت کو چوکسی اختیار کرنی ہوگی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بعض گوشے اشتعال انگیزی کے ذریعہ حیدرآباد کے حالات بگاڑنا چاہتے ہیں۔ حیدرآباد کی روایتی گنگاجمنی تہذیب کے تحفظ کے لیے حکومت کو اقدامات کرنے ہوں گے۔ نرنجن نے کہا کہ نئی دہلی میں گزشتہ تین دن سے تشدد کے واقعات میں جو جانی اور مالی نقصان ہوا ہے اس کے لیے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے دورے کے موقع پر یہ ناخوشگوار واقعات دنیا بھر میں ملک کی بدنامی کا سبب بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کوئی بھی قانون وضع کرنے سے قبل عوامی رائے حاصل کرے۔ عوام کے جذبات کے برخلاف قوانین کی تیاری سے صورتحال بگڑنا یقینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون دراصل دستور کے خلاف ہے جس میں مذہبی اساس پر مخصوص طبقے سے جانبداری کا رویہ اختیار کیا گیا۔ مذہب کے نام پر شہریت کی گنجائش نہیں ہے۔

ملک بھر میں تمام طبقات مذکورہ قانون کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ احتجاجیوں سے بات چیت کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کرے۔ برخلاف اس کے بی جے پی جوابی ایجی ٹیشن کے ذریعہ صورتحال کو بگاڑ رہی ہے۔ شہریت قانون کی تائید میں بی جے پی کے احتجاج کے نتیجہ میں عوام کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کردی گئی۔ بی جے پی قائدین اشتعال انگیز بیانات کے ذریعہ لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا کررہے ہیں۔ نرنجن نے کہا کہ کشن ریڈی اور اسد اویسی ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کے ذریعہ اشتعال انگیز ریمارکس کررہے ہیں۔ اگر اس پر روک نہیں لگائی گئی تو حیدرآباد میں صورتحال بگڑسکتی ہے۔ حکومت اور پولیس کو ان کے بیانات پر کنٹرول کرنا چاہئے۔ کشن ریڈی وزیر داخلہ ہیں لیکن ہمیشہ حیدرآباد میں دکھائی دیتے ہیں۔ نرنجن نے شہریت قانون کی تائید میں ریالیوں سے وزیر داخلہ امیت شاہ کے خطاب پر شدید اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے انہیں اس طرح کے جلسوں میں شرکت سے گریز کرنا چاہئے ۔ 15 مارچ کو بی جے پی حیدرآباد میں شہریت قانون کی تائید میں جلسہ عام کی تیاری کررہی ہے۔ اگر جلسہ عام سے صورتحال بگڑتی ہے تو اس کے لیے حکومت ذمہ دار ہوگی۔ نرنجن نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اجازت نہ دے۔ انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ وزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفیٰ حاصل کرلیں اس کے بعد انہیں ریالیوں میں شرکت کی اجازت دی جائے۔