تھانجاوور ایڈمنسٹریشن نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ ضلع انتظامیہ اپنی رہائش گاہ میں ایک اسکول قائم کرنے کامنصوبہ بنارہے ہیں۔
چینائی۔ تاملناڈو کے تھانجاوور ضلع میں کم ازکم80قبائیلی طلبہ نے اپنے کلاس ساتھیوں کی جانب سے مبینہ توہین اور مذاق کے سبب اسکول چھوڑ دیاہے۔
ان طلبہ کا تعلق ناری کروا کمیونٹی سے ہے۔ ضلع تعلیمی محکمہ کے ایک افیسر کے بموجب ان طلبہ کے عجیب وغریب لہجہ کی وجہہ سے ساتھی طلبہ ان کا مسلسل مذاق اڑاتے ہیں جس کی وجہہ سے اسکول چھوڑنے پر یہ مجبور ہوئے ہیں۔
تھاونجا وور ضلع عہدیداروں کے بموجب انگن واڑی‘ پولیس‘ چائلڈ لائن‘ انٹرگریٹیڈ ایجوکیشن محکمہ‘ او ربلال ریسورس ٹیچرس کی مدد سے ضلع میں ایک سروے کرائے جانے کے بعدان طلبہ کی نشاندہی ہوئی ہے۔
مذکورہ ٹیم نے سروے میں پایا کہ گذشتہ تعلیمی سال میں 1700طلبہ نے اسکول چھوڑ دیاتھا۔ ٹیم نے 80ایسے اسٹوڈنٹس کی نشاندہی کی جس کاتعلق ناری کروا کمیٹی سے ہے جنھوں نے اسکول چھوڑ دیاہے۔
ان اساتذہ معلوم ہوا ہے کہ وہ میلہ اولور گاؤں میں ایک ناری کرووا رہتے اور پرائمری سیکشن میں زیرتعلیم تھے۔ طلبہ گھنے جنگل‘ بہتے ہوئے پانی اور جنگلی جانوروں سے گذر کر اسکول آتے تھے مگر ساتھی طلبہ کی جانب سے توہین اور ان کا مذاق اڑانے کی وجہہ سے انہوں نے اسکول آنا چھوڑ دیا۔
تھانجاوور ایڈمنسٹریشن نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ ضلع انتظامیہ اپنی رہائش گاہ میں ایک اسکول قائم کرنے کامنصوبہ بنارہے ہیں۔
دستیاب معلومات کے مطابق ان کے رہائش گاہ کے آس پاس ایک اسکول تھا لیکن کویڈ19وبائی امراض کے دوران بند کردیاگیا تھا او رحکام اب اسکول کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ طلباء کو مناسب تعلیم دی جاسکے۔