کلکتہ۔ درگا پوجا کے موقع پر ایک فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ایک پیغام دینے کے لئے تمام مذہبی رکاوٹوں کی دیواریں گراتے ہوئے درگا پوجا کے لئے ایک چار سالہ مسلم لڑکی کو دیوی بناکر کماری پوجا کی گئی‘ اتوار کے روز مہااشٹمی کے موقع پر ایک مکان مالک نے یہ کام انجام دیاہے۔
آگرہ کے فتح پور سکری میں گروسری کے دوکان کے مالک محمد طاہر کی بیٹی فاطمہ کی پوجا شمال مشرقی علاقے کے کلکتہ میں باگاؤتی والے دتا کے گھر میں ہوئی۔
کمال دتا پیشہ سے ایک انجینئر ہیں جو نارتھ 24پرگاناس کے میونسپل دفتر کامرہاتی میں خدمات انجام دیتے ہیں اور ان کی بیوی موسمی 2013سے درگا پوجا کرتے آرہی ہیں۔
دتا نے ائی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”جب سے ہم نے درگا پوجا کی شروعات کی ہے کہ ہم مہااشٹمی کے موقع پر کماری پوجا بھی ہرسال کرتے ہیں۔
ہم نے سب سے پہلے برہم لڑکی کی پوجا کی۔ مگر اس کے بعد ہر سال ہم نے غیر برہمن لڑکیوں کا انتخاب کیا جس میں دلت لڑکی کی بھی پوجا شامل ہے۔
دتا نے ائی اے این ایس سے کہاکہ اس مرتبہ ہم نے سونچا کے ایک مسلم لڑکی کی پوجا کریں۔دتا نے کہاکہ انہوں نے اس کے متعلق محمد ابراہیم سیول کنٹراکٹر جو کامارتی میونسپلٹی کے تحت کام کرتے ہیں سے بات کی جو ان کے ایک اچھے دوست بھی ہیں۔
دتا نے کہاکہ ”ابراہیم نے بتایاکہ ان کی بڑی بشرہ بی بی کی ایک چارسالہ بیٹی ہے جو کماری پوجا کے موزوں ہیں۔جب انہوں نے اپنی بہن سے اس کے متعلق بات کی تو انہوں نے خوشی سے اس پر رضامندی کا اظہار کیا۔
اور لہذا ہم کل(اتوار) کے لئے اس کی تیاری کررہے ہیں“۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک مسلم لڑکی کا انتخاب کیوں کیاگیا ہے تو دتا نے کہاکہ ”کہیں پر بھی یہ نہیں لکھا ہوا ہے کہ کماری غیر برہمن نہیں ہونا چاہئے۔ ہم نے یہ معیارات برہمن کے ایک مسلم‘ سکھ‘ عیسائی‘ بدھسٹ اور جین لڑکی میں دیکھیں“۔
دتا نے کہاکہ کماری پوجا کے لئے ایک مسلم لڑکی کے انتخاب پر فیملی اور کسی اور گوشہ سے کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا ہے۔دوسری جانب ابراہیم نے کہاکہ کماری پوجا کے لئے فاطمہ کے انتخاب پر انہیں فخر محسوس ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”ملک کے کچھ حصوں میں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان کچھ دراڑیں پید ا ہوگئی ہیں۔ مگر ایسا کرنے سے یہ پیغام جاتا ہے کہ مذکورہ دو کمیونٹیاں امن کے ساتھ ملکر رہ سکتے ہیں‘ ہم بے چینی کے ساتھ مذکورہ پوجا کے منتظر ہیں“۔
ہماری گھر یا رشتہ داروں کی جانب سے اس کے متعلق کسی نے بھی اعتراض نہیں جتا یا ہے۔ عورتوں کے وقار کے لئے کماری پوجا کی جاتی ہے۔
پوجا کے بعد پجاری کے متعلق دیوی کی خصوصیت کماری یعنی جس کی پوجا کی جاتی ہے اس میں آجاتی ہے۔
سوامی وویکانندا نے 1901میں کماری پوجا کی شروعات بیلور مٹھ میں کی تھی تاکہ عورتوں کی اہمیت کو اجاگر کیاجاسکے۔
قبل ازیں قدیم دور میں کشمیر میں 1898کے دوران مسلم لڑکیوں کا کماری پوجاکی جاتی تھی