کل جماعتی وفود کے بیرونی دورے

   

پہلگام دہشت گردانہ حملے اور پھرآپریشن سندور میں کی گئی کارروائیوں سے دنیا کو واقف کروانے حکومت نے دنیا کے بیشتر ممالک کو اپنے کل جماعتی وفود روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ الگ الگ وفود الگ الگ ممالک کا دورہ کریں گے اور پھر ہندوستان کے موقف سے انہیں واقف کروائیں گے ۔ ہندوستان کی جانب سے کی گئی کارروائیوںکے علاوہ پاکستان کے جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیز کارروائیوں اور دہشت گردوں کی تائید و حمایت سے بھی ان ممالک کو واقف کروایا جائیگا ۔ اس ساری کوشش کا اصل مقصد دنیا کے سامنے پاکستان کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنا ہے جو دہشت گردوں کی تائید و حمایت بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور خود کو دہشت گردی کا متاثرہ ملک بھی قرار دیتے ہوئے دوہرے معیارات اور ڈوغلے پن کا مظاہرہ کرتا ہے ۔ اچھی بات یہ ہے کہ جو وفود روانہ کئے جا رہے ہیں ان میں مختلف سیاسی جماعتوںکے ارکان اور قائدین کو شامل کیا گیا ہے ۔ حالانکہ اندرون ملک ان وفود کی تشکیل پر کچھ اختلافات بھی ہوئے ہیں تاہم حکومت نے کئی جماعتوںکے قائدین کو ان وفود میںشامل کرتے ہوئے دنیا کے سامنے ہندوستان کی ایک متحدہ تصویر اور مشترکہ کوشش کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اب جو وفود مختلف ممالک کو روانہ ہو رہے ہیںان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے دوروں کے موقع پر دنیا کو پاکستان کے حقیقی چہرے سے واقف کروائیں۔ اس کے عزائم اور اب تک کی جانے والی کارروائیوں سے پردہ اٹھایا جائے ۔ دنیا کے سامنے یہ حقیقت پیش کی جائے کہ کس طرح سے پاکستان دہشت گردی کو سرکاری پالیسی کے طور پر اختیار کرتے ہوئے اپنی سرزمین ہندوستان کے خلاف کارروائیوں کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ دنیا کے سامنے یہ بھی واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان محض دوستانہ تعلقات کی وجہ سے ان ممالک کو حقیقت سے واقف کروانے کی کوشش کر رہا ہے اور جہاں تک باہمی مسائل کا سوال ہے ہندوستان یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ انہیں اپنے طور پر حل کرلیا جائے ۔ کسی تیسرے فریق کی ثالثی یا مصالحت ہندوستان نے کبھی قبول نہیں کی اور نہ ہی کبھی کرے گا ۔
پاکستان بے شمار مرتبہ کوشش کرچکا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ بنا کر پیش کیا جائے ۔ ہر بار اس کی کوششیں ناکام ہوگئی ہیں۔ ہندوستان نے اپنی موثر اور جامع سفارتی مہم کے ذریعہ پاکستان کو اس کے عزائم میں کامیاب ہونے کا موقع فراہم نہیں کیا ہے ۔ اب بھی انتہائی جامع انداز میں ساری دنیا کے سامنے یہی موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے کہ کشمیر ہی نہیں بلکہ کوئی بھی مسئلہ اگر ہوتا ہے تو ہندوستان اس کو حل کرنے کی اور اس سے نمٹنے کی پوری صلاحیت اور طاقت رکھتا ہے ۔ ہندوستان کے لئے کسی بھی تیسرے فریق کی مصالحت کبھی بھی قابل قبول نہیں ہوسکتا ۔ ہندوستان کا کئی دہوں سے یہی موقف رہا ہے کہ کسی بھی تیسرے فریق کی مصالحت قبول نہیں کی جائے گی ۔ یہی موقف اب بھی اختیار کیا جا رہا ہے اور اسی سے ساری دنیا کو واقف کروانے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان جس طرح ماضی میں ہتھکنڈے اختیار کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی حیثیت دینے کی ناکام کوششیں کرتا رہا ہے مستقبل میں بھی اس کے تعلق سے اسی طرح کی کوششوں کے اندیشے ضرور لاحق ہیں۔ ایسے میں اس بار ہندوستان موثر ڈھنگ سے اپنے موقف کو واضح کردے تو پھر پاکستان کی کوششیں مستقبل میں بھی کامیاب نہیں ہونگی جس طرح ماضی میں اسے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا ۔ آج دنیا بھر میں ہندوستان کی جو عزت و وقار ہے اس کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے موقف کو ایک واضح کردینا ہندوستان کے مفاد میں بہتر ہوگا ۔
جو وفود تیار کئے گئے ہیں ان میں سیاسی وابستگیوں کا خیال نہیں رکھا گیا ہے ۔ تمام جماعتوں کے ارکان کو شامل کیا گیا ہے ۔ ان تمام قائدین کو بھی ملک کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ملک کے موقف کو پیش کرنا چاہئے ۔ جو ارکان ان وفود میں شامل کئے گئے ہیں انہیںہندوستان کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا ہے جو ایک اعزاز بھی ہے ۔ اس موقع سے تمام ارکان کو استفادہ کرتے ہوئے پاکستان کو دنیا بھر میں رسواء کرنے اور اس کی حقیقت سے دنیا کو واقف کروانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھنی چاہئے ۔ ان وفود سے ملک کے عوام کو یہی امیدیں وابستہ ہیں اور ان میں شامل ارکان کو عوام کی امیدوں پر کھرا اترنے کی ضرورت ہے ۔