کمربستہ ہوکر شب بیداری کرو

   

سید شمس الدین قادری مغربی

پروردگار عالم نے امت محمدیہ کو اور امتوں پر جہاں دیگر چیزوں کے ذریعہ فضیلت دی ہے، ان ہی میں سے ایک یہ ہے کہ اس امت کو شب قدر جیسی عظیم رات عطا کی ہے۔ اللہ تعالی نے اس رات کا نام لیلۃ القدر رکھا ہے۔ اس کے نام ہی سے اس کی عظمت نمایاں ہوتی ہے۔ قدر عربی لفظ ہے، جس کے کئی معنی ہیں۔ قدر کے عام معنی عزت و بزرگی اور برتری کے ہیں۔ بے شک اللہ تعالی نے قرآن پاک کو شب قدر میں اتارا، یعنی قرآن مجید کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اس رات میں اتارا ہے۔ اس رات کی قدر و منزلت اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ قرآن مجید کی پوری ایک سورہ مبارکہ اس مبارک شب کی شان میں نازل کی گئی۔ یہ ایک ایسی بابرکت رات ہے کہ ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ کہا گیا ہے کہ دنیا میں جس طرح مسلمانوں کے لئے دو عیدیں ہیں، اسی طرح آسمان کے فرشتوں کے لئے دو راتیں عید و مسرت کی ہیں، جو کہ لیلۃ البراء ت اور لیلۃ القدر ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب شب قدر آتی ہے تو حضرت جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کی جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں، ان کے ساتھ ایک سبز رنگ کا پرچم ہوتا ہے، جس کو وہ خانہ کعبہ کی چھت پر گاڑ دیتے ہیں اور وہ اپنے چھ سو پر پھیلا دیتے ہیں، جو مشرق سے مغرب تک پھیل جاتے ہیں۔ حضرت جبرئیل؈ فرشتوں کو حکم دیتے ہیں کہ امت محمدیہ میں پھیل جاؤ اور وہ ہر اس بندے کے لئے دعائے رحمت و مغفرت کرو، جو اس مبارک شب میں اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول ہو۔ اس کے بعد حضرت جبرئیل علیہ السلام اعلان کرتے ہیں کہ ’’اے فرشتو واپسی کے لئے کوچ کرو‘‘۔ اس وقت وہ فرشتے کہتے ہیں ’’اے جبرئیل امین! آپ نے امت محمدیہ کی حاجتوں کے بارے میں کیا کیا؟‘‘۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام جواب دیتے ہیں کہ ’’اللہ تعالی نے ان پر نظر رحمت فرمائی اور ان کو بخش دیا، بجز چار قسم کے لوگوں کے جو یہ ہیں (۱) شراب پینے والے (۲) ماں باپ کو تکلیف دینے والے (۳) رشتوں کو توڑنے والے (۴) بغض رکھنے والے‘‘۔