کوئی بھی امتحان زندگی نہیں، صرف ایک عارضی مرحلہ ہوتا ہے

,

   

صرف کلاس میں اچھے نمبروں سے کامیابی ، زندگی کا پیمانہ نہیں، طلباء سے وزیراعظم کا خطاب

نئی دہلی،20جنوری(سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندرمودی نے پیر کو ملک بھر کے دسویں اور بارہویں کلاس کے طلبہ کو اکاڈمک اور سماجی شعبہ میں توازن قائم کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ صرف کلاس میں اچھے نمبرلانا ہی زندگی کا پیمانہ نہیں مانا جاناچاہئے ۔مسٹر مودی نے یہاں تال کٹورا اسٹیڈیم میں طلبہ،ٹیچروں اور والدین کے ساتھ‘پریکشا پے چرچا2020’ کے تیسرے سیزن کے دوران طلبہ کے سوالوں کے جواب میں یہ بات کہی کہ صرف اچھے نمبروں کو زندگی میں کامیابی کا پیمانی نہیں ماننا چاہئے اور زندگی میں آگے بڑھنے کے متعدد موقع ہیں۔انہوں نے کہا،‘‘کوئی بھی امتحان زندگی نہیں ہوتا اور یہ صرف ایک مرحلہ ہے ،یہی سب کچھ نہیں ہے ،اگر کسی بچے کے اچھے نمبر نہیں آئے تو یہ نہ سمجھے کہ دنیا ہی لٹ گئی ہے ۔آپ زندگی کے ہر شعبہ میں جاسکتے ہیں۔اب دنیا پوری طرح بدل گئی ہے اور ہر شعبہ میں کوشش کی جاسکتی ہے ۔’’مسٹر مودی نے بچوں کو زندگی میں ہار نہ ماننے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے کیونکہ ہمارے دل میں جو بھی منفی باتیں آتی ہیں وہ زیادہ تر بیرونی وجوہات سے جوڑی ہوتی ہیں۔بیرونی حالات ہی بچوں کا موڈ بگاڑنے کی سب سے بڑی وجہ ہیں کیونکہ جب ہم کسی کے ساتھ اپنی امیدوں کو بہت جوڑ لیتے ہیں اور وہ پوری نہیں ہوتیں تو موڈ قدرتی طورپر بگڑتا ہی ہے لیکن ان حالات سے باہر نکل کر اس پر جیت پائی جاسکتی ہے ۔وزیراعظم نے بچوں کو سمجھایا کہ پہلے سوشل نیٹ ورکنگ لوگوں کے آپس میں مل کر ایک ساتھ کچھ وقت گزار کر ہوتی تھی لیکن اب اس کی جگہ اسمارٹ فون کی تکنیک نے لے لی ہے اور لوگ موبائل فون پر سوشل ہورہے ہیں۔انہوں نے بچوں سے اپیل کی کہ وہ روزانہ ایک سے دو گھنٹے موبائل فون اور گجٹس سے دوری بنا کر رکھیں اور اس وقت کا استعمال اپنے والدین اور گھر میں دادا دادی اور بزرگوں کے ساتھ گزارنے میں کریں۔انہوں نے کہاکہ اب وقت ایسا آگیا ہے کہ اگر ایک کمرے میں والدین اور بچے ہیں تو سب اپنے موبائل فوج میں مصروف رہتے ہیں۔اس لئے موبائل فون سے کچھ وقت کے لئے دوری بہت ضروری ہے ۔فرائض اور حقوق کے سلسلے میں اسکولی طلبہ کے سوالوں پر مسٹر مودی نے کہا ،‘‘ہمارے فرائض میں ہی سب کے حقوق شامل ہیں اور بابائے قوم مہاتما گاندھی نے بھی کہا تھا ہ بنیادی حقوق نہیں ہوتے بلکہ بنیادی فرائض ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایمانداری سے اپنے فرائض ادا کریں تو حقوق کے لئے کسی سے کچھ بھی نہیں مانگنا پڑے گا اور زندگی کے ہر شعبہ میں لیڈرشپ ہوتی ہے ۔ایک بہتر شہری ہونے کے ناطے ہم اپنے فرائض کو ترجیح دیں۔واضح رہے کہ اس پروگرام کو 25ملکوں کے 30کروڑ سے زیادہ طلبہ نے دیکھا ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ امتحانات آرہے ہیں اور اس سلسلے میں طلبہ سمیت سبھی والدین پر دباؤ ہے ۔انہوں نے کہا،‘‘میں بھی آپ کے گھر کا ممبر ہوں اور یہ پروگرام میرے دل کے بے حد قریب ہے اور اسے کرنے میں مجھے بے حد اطمینان ملتا ہے ۔آپ کا دوست،ساتھ اور مدد گار کے طورپر یہ کرنا چاہتاہوں۔یہ سال اور یہ دہائی آپ کی زندگی میں کافی اہم ہے اور آنے والے سال میں ملک جو بھی کامیابی حاصل کرے گا اس میں دسویں اور بارہویں کے ان طلبہ کا بہتر تعاون ہوگا۔’’مسٹرمودی نے کہا کہ دنیا میں ایسا کوئی بھی شخص نہیں ہے جسے ناکامی کا سامنے نہیں کرنا پڑا ہے اور یہ زندگی کے ساتھ منسلک واقعات ہیں کہ کبھی ہمیں کسی کام میں ناکامی مل جاتی ہے لیکن کئی بار ناکامی حاصل ہوتی ہے ۔زندگی میں ہر کسی کوحوصلہ افزائی اور حوصلہ شکنی کا سامناکرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے چندریان کی مثال دیتے ہوئے کہا،‘‘جب چندریان کو حتمی طورپر چاند پر اتارا جانا تھا تو میں اس رات وہاں پر ہی تھا۔ہمارے سائنس داں اپنے کا کو بخوبی انجام دے رہے تھے لیکن آخری وقت میں کچھ ٹھیک نہیں رہا اور اس میں سائنس دانوں کو کامیابی نہیں ملی لیکن میں نے ان کا حوصلہ بڑھایا کیونکہ ہر ناکامی میں کامیابی چھپی ہوتی ہے ۔ہم ہر کوشش میں جوش بھرسکتے ہیں اور ہمیں رکنا نہیں چاہئے اور آگے بڑھنا چاہئے ۔ایک آدمی کا عہدسب کو تحریک دے سکتا ہے ۔