کوئی مسلمان نہیں ہونے کی وجہہ سے ہندوؤں نے کرناٹک کے گاؤں میں محرم کا کیااہتمام

,

   

مذکورہ گاؤں والوں نے درگاہ میں ایک’پنجہ مبارک‘ تیار او رنصب کیا‘ خصوصی اہتمام کے ساتھ ایک جلوس نکالا اور پوجا کا بھی انتظام کیا۔
بنگلورو۔فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک شاندار مثال پیش کرتے ہوئے کرناٹک کے گاؤں ہارلا پور میں ہندو برداری پچھلے گیارہ سالوں سے محرم کااہتمام کررہی ہے۔

اس گاؤں کی جملہ آبادی 3500لوگوں پر مشتمل ہے جس میں ایک واحد مسلمان بھی نہیں ہے۔ساوندتی تعلقہ کے ہرلا پور گاؤں میں ایک بھی مسلم خاندان نہیں ہے اس کے باوجود مقامی ہندو بڑی عقیدت اور احترام کے ساتھ مذکورہ رسومات انجام دیتے ہیں۔

اس گاؤں میں ایک ”فقیر سوامی“ کی درگاہ بھی ہے جس کی گیارہ سال قبل ہندوؤں میں پیسے اکٹھا کرکے تعمیرکروائی تھی۔ اسلامی سال کے پہلے مہینے شروعات پر محرم کا اہتمام اس گاؤں میں ہرسال کیاجاتا ہے۔

کویڈ19وباء کی وجہہ سے اس مرتبہ کم سطح کے امور کی انجام دہی کی گئی تھی مگر حکومت کے پروٹوکالس کی تعمیل کے ساتھ اس کام کوانجام دیاگیا۔مذکورہ گاؤں والوں نے درگاہ میں ایک’پنجہ مبارک‘ تیار او رنصب کیا‘ خصوصی اہتمام کے ساتھ ایک جلوس نکالا اور پوجا کا بھی انتظام کیا۔

انڈین ایکسپریس کے بموجب مذکورہ ہندو پجاریوں کی جانب سے درگاہ میں اس کے قیام سے ہی پوجا کی جاتی ہے۔ ہرلاپور گاؤں کے محرم سے انسیت کی وجہہ درگاہ میں پائے جانے والا نیم کے درخت کی موجودگی ہے۔

اس نیم کے درخت کے متعلق مانا جاتا ہے کے سانپ کے کاٹنے پر کسی کی بھی زندگی کابچانے کا یہ کام کرتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ گاؤں والے نیم کے پتوں کا جوس بناکر سانپ جس شخص کو کاٹتا ہے اس کے لئے دوا کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

سانپ کا کاٹا دو گھنٹوں میں صحت مند ہوجاتا ہے۔ حقیقت یہ بھی ہے کہ ریاست کے گاڈاگ اوردھارواڑ اضلاع بھی سانپ کے کاٹنے سے متاثر ہونے والے لوگ علاج کے لئے درگاہ آتے ہیں۔

نیو انڈین ایکسپرس کے بموجب پجاری گواڈپا ادیوپا واکنڈ نے انکشاف کیاکہ مذکورہ ہارلا پور کی کمیونٹی اللہ سے قربت کا احساس رکھتی ہے اور سماج کی فلاح وبہبود کے لئے کویڈ وباء کوچھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے محرم کے مہینے کے دوران عبادت کررہے ہیں۔

گاؤں والوں میں سے ایک روی چاؤلکی نے کہاکہ یہ ہرلا پور دہیوں سے محرم کا اہتمام کرتا آرہا ہے۔ یہاں پر اس بات کاپختہ یقین ہے کہ درگاہ آکر جو بھی کوئی مراد مانگتا ہے اس کی مراد پوری ہوتی ہے۔

اسلامی سال کے پہلے مہینہ میں محرم کااہتمام کیاجاتا ہے۔ ماہ محرم کے پہلے دس ایام مسلمانوں بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے لئے کافی اہمیت کے حامل ہیں‘ جو نواسہ رسول ﷺ اور حسین ابن علی ؓ کی 680اے ٹی میں جنگ کربلا میں شہادت کاغم مناتے ہیں۔

یوم عاشورہ یعنی 10محرم کو امام حسینؓ کی شہادت عمل میں ائی ہے۔

یوم عاشورہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسی روز نوح علیہ السلام کی کشتی میں سوار ہوئے تھے اور موسی کو اللہ تعالی نے فرعون سے چھٹکارہ دلایاتھا۔