کوروناسے پاک ورلڈکپ کے انعقاد کی کوشش کا آغاز

   

ہندوستان میں آئندہ برس ورلڈکپ پر بھی توجہ

سڈنی۔9 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) کورونا فری ورلڈ کپ کیلیے منتظمین سرجوڑکربیٹھ گئے اورمقررہ وقت پرعالمی ایونٹ کے انعقاد کیلئے انتہائی اقدامات کا امکان ہے۔اس وقت جہاں پوری دنیا کورونا وائرس سے نمٹنے کیلیے کوشاں ہے وہیں پر رواں برس آسٹریلیا میں مقرر ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے منتظمین ایونٹ اپنے وقت پر ہی کرانے کیلیے کوشاں ہیں۔ حال ہی میں آئی سی سی کی جانب سے واضح کیا جا چکاکہ ورلڈ کپ کے اکتوبر نومبر میں ہی انعقاد کیلیے منصوبہ بندی جاری ہے۔یہ ایونٹ 18 اکتوبر سے 15 نومبر تک آسٹریلیا کے7 میدانوں پرکھیلا جائے گا۔ اسی سال آسٹریلیا میں ہی ویمنزٹی20 ورلڈ کپ کا انتہائی کامیاب انعقاد کیا گیا جس کے میلبورن کرکٹ گراونڈ میں کھیلے گئے فائنل میں ریکارڈ 86 ہزار 174 تماشائیوں نے شرکت کی۔اس وقت آسٹریلیا کی میجر فٹبال لیگ موسم سرما میں ایونٹ کے بند دروازوں کے پیچھے انعقاد کی منصوبہ بندی کررہی ہے لیکن موسم گرما میں کرکٹ سیزن پربدستور غیریقینی چھائی ہوئی ہے اگرچہ ایونٹ ابھی 6 ماہ کا وقت ہے لیکن میزبان کرکٹ آسٹریلیا کو اپنے گھریلو سیزن کی بھی فکر ستانے لگی، اس نے پہلے ہی بینکوں سے 200 ملین ڈالر قرض کیلیے کارروائی کی تیاری کرلی،اسے اصل خدشہ ہندوستان کے خلاف سال کے آخر میں مقرر 4 ٹسٹ میچز کی سیریز کے حوالے سے ہے، اس سے بورڈ کو 300 ملین ڈالر سے زائد کی آمدنی متوقع ہے۔ ورلڈ کپ منتظمین کیلیے پریشان کن بات آسٹریلیا کی سرحدوں کا مستقبل قریب میں بند رہنا ہوگا، اسی لئے آرگنائزرمختلف ہنگامی اقدامات پر غور کررہے ہیں۔ ذرائع کے بموجب منتظمین 400 سے 500 کے درمیان کھلاڑیوں، ٹیم عملہ اور میچ عہدیداروں کو کم سے کم 15 ممالک سے محفوظ طریقے سے آسٹریلیا لانے کے حوالے سے طبی مشاورات حاصل کررہے ہیں، وہ پہلے ہی منتخب کرکٹرز کے اپنے ممالک میں کورونا ٹسٹ اور انھیں سفر سے قبل وہیں پر ہی قرنطینہ کرنے پر غور شروع کرچکے،اس کیلیے ایک بڑی مشق کی نہ صرف ضرورت پڑے گی بلکہ شریک ملک سے منظوری بھی درکار ہوگی۔ ورلڈ کپ کیلئے پاکستان، انگلینڈ، جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، افغانستان، ہندوستان، سری لنکا، آئرلینڈ، عمان، پاپوا نیوگنی، بنگلہ دیش، نمیبیا، نیدرلینڈز اور اسکاٹ لینڈ سے کھلاڑی اورعہدیداروں کوآسٹریلیا آنا ہے، جہاں پر فی الحال غیرملکی افراد کے آنے پر پابندی ہے لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے عرصے میں صورتحال بہتر ہونے پر اس پابندی میں نرمی ہو جائے گی۔