کورونا اموات کے بارے میں حکومت کے ہیلت بلیٹن پر شبہات

,

   

گاندھی ہاسپٹل میں روزانہ 20 اموات، ہاسپٹل کے ملازمین کے انکشاف کے بعد حکام میں سنسنی
حیدرآباد: ریاست میں کورونا کے مریضوں اور اموات کے بارے میں محکمہ صحت کی جانب سے روزانہ جاری کئے جانے والے ہیلت بلیٹن پر پہلے ہی شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا، ایسے میں گاندھی ہاسپٹل کے ملازمین نے روزانہ ہونے والی اموات کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے سنسنی دوڑادی ہے۔ حکومت اموات اور مریضوں کی تعداد کے بارے میں حقیقی اعداد و شمار پیش کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے لیکن کورونا کے علاج کیلئے مختص گاندھی ہاسپٹل میں اموات کی تعداد حکومت کے ظاہر کردہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔ پیر کے دن محکمہ صحت کے بلیٹن میں 9 اموات کا ذکر کیا گیا لیکن گاندھی ہاسپٹل کے ملازمین کے مطابق اس دن ہاسپٹل میں اموات کی تعداد 20 رہی۔ ہاسپٹل کے ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا سے اس بات کا انکشاف کیا کہ ایک دن میں 25 نعشوں کو آخری رسومات کیلئے لے جایا گیا ۔ ارکان خاندان کی جانب سے شناخت کے بعد یہ نعشیں منتقل کی گئیں۔ درجہ چہارم کے یہ ملازمین جنہوں نے زائد اموات کا انکشاف کیا ہے، ان کا تعلق نعشوں کی حوالگی اور انہیں سینیٹائز کرنے سے ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے گاندھی ہاسپٹل میں روزانہ تقریباً 20 اموات واقع ہورہی ہیں۔ مردہ خانہ نعشوں کی تعداد میں اضافہ کے سبب فل ہوچکا ہے اور کئی نعشوں کو مردہ خانہ کے بجائے وارڈس میں رکھا جارہا ہے۔ حکومت نے گاندھی ہاسپٹل میں اموات میں اضافہ کی تصدیق کی ہے۔ سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کسی بھی نعش کو رشتہ داروں کی جانب سے حاصل کرنے کیلئے کم از کم 2 دن کا وقت لگ رہا ہے جس کے نتیجہ میں نعشوں کی تعداد زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔ حکومت اموات اور مریضوں کی تعداد کو مخفی رکھنے سے انکار کر رہی ہے لیکن گاندھی ہاسپٹل میں ملازمین کی ہڑتال کے بعد یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا کہ اموات کی تعداد حکومت کے دعوے سے کہیں زیادہ ہے۔ ملازمین کو اس بات کا اندیشہ ہے کہ ہاسپٹل کے اندرونی معاملات برسر عام کرنے کی صورت میں وہ ملازمت سے محروم ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ریاستی گورنر سوندرا راجن نے حکومت کے ہیلتھ بلیٹن پر شبہات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بارے میں میڈیا سے کھل کر اظہار خیال کیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں اور جہد کاروں کے علاوہ تلنگانہ ہائی کورٹ نے بھی حکومت کو حقیقی تعداد پر مشتمل بلیٹن جاری کرنے کی ہدایت دی۔ تازہ ترین انکشاف پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والا بلیٹن حقیقی تعداد پر مشتمل نہیں ہے۔ سرکاری ہاسپٹلس کے علاوہ خانگی ہاسپٹلس میں بھی کورونا سے اموات واقع ہورہی ہیں۔ ایسے میں حکومت کی جانب سے روزانہ صرف 8 تا 10 اموات سے متعلق دعویٰ درست دکھائی نہیں دیتا۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ عوام کو خوف میں مبتلا کرنے کے بجائے حکومت تسلی دینے کیلئے اموات کی تعداد کم ظاہر کر رہی ہے۔