کورونا جنگ میں ہماری زندگی کو بھی خطرہ ، ڈاکٹر عائشہ شکیل کا خصوصی انٹریو

   

خاندان اور اپنے لوگوں پرفرض اور عہدکو
ترجیح دینے والے مسلم ڈاکٹرس کی خدمات ناقابل فراموش

حیدرآباد۔26 اپریل (سیاست نیوز) اس وقت جہاں ساری دنیا کورونا وائرس سے پریشان ہے اور یہ وائرس انسانیت کے لئے ویلن کا کردار ادارکررہا ہے تو دوسری جانب اس ویلن کے خلاف ڈاکٹروں کو ہیروزکا درجہ دیا جارہا ہے کیونکہ ڈاکٹرس اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کرکورونا کے مریضوں کو نئی زندگی دینے میں دن رات مصروف ہیں اور آئے دن ایسے ہی ہیروزکی خدمات کی تفصیلات دنیا کے ہرگوشے سے سامنے آرہی ہیں اور ہمارے شہر حیدرآبادمیں بھی کئی مسلم ڈاکٹرس دن رات اس وباء کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔سروجنی دیوی ہاسپٹل میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں مسلم ڈاکٹرس کی پوری ایک ٹیم مصروف ہے جس میں ڈاکٹر عائشہ شکیل ،ڈاکٹر یمین فاروقی ، ڈاکٹر حبیبہ بیگم اور ڈاکٹر کوثر تبسم قابل ذکر ہیں۔میڈیا نمائندہ سے خصوصی کفتگو میں ڈاکٹر عائشہ شکیل بنت محمد عبدالوحید شکیل (مندی شکیل) نے کہا کہ جب ہم نے اس شعبہ میں قدم رکھا تھا تب ہی ہم نے عہد لیا تھا کہ ہر حال میں اپنی خدمات انجام دیں گے لہذا ہم اپنے افراد خاندان اور چھوٹے بچوں کی پرواہ کئے بغیراس مہلک بیماری سے عوام کوبچانے اور متاثرہ افراد کو صحت یاب کرنے میں دن رات مصروف ہیں ۔ڈاکٹر عائشہ نے کہا کہ 19 مارچ سے ہی وہ یہاں بے خوف ہوکر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔دن رات کورونا وائرس کے مریضوں کے ساتھ رہتے ہوئے اپنی جان کو خطرہ میں ڈالنے اورافراد خاندان کے ضمن میں کئے جانے والے سوال پر انہوں نے کہا ان شوہر حافظ ڈاکٹر محمد خواجہ جن کا اپنا ٹرویل ایجنسی کا بزنس ہے لیکن اب وہ اس بحرانی صورت حال میں نہ صرف میری حوصلہ افزائی کررہے ہیں بلکہ وہ خود بھی دواخانے میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انکے دو چھوٹے بچے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ حیدرآباد کوکورونا وائرس کی جنگ میں کامیابی دلوانے کیلئے نڈرہوکر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ اس بحرانی صورت حال میں ہر سہولیت کا تقاضہ کرنا کسی قدر زیادتی ہوگی کیونکہ دواخانے میں بہتر سہولیات کیلئے ڈاکٹر انورادھانے حکومت سے نمائندگی کی ہے۔علاوہ ازیں ڈاکٹر یمین فاروقی نے کہا کہ اس جنگ میں وہ اس قدر مصروف ہیں کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے اپنے پچوں سے نہیں مل پائے ہیں ۔انہوں نے حیدرآبادیوں کو مشورہ دیاکہ وہ خاندان کے ساتھ گھر میں رہنے پر شکر ادا کریں اوراپنے عزیزوں کی سلامتی کے غیر ضروری باہر نہ نکلیں کیونکہ ایک چھوٹی سے بے احتیاطی انہیں موت کے منہ میں ڈھکیل سکتی ہے۔لاک ڈاؤن کے دوران اپنے گھروںمیں رہتے ہوئے اس مرض کو جہاں شکست دی جاسکتی ہے وہیں ڈاکٹروں نے ٹسٹ کیلئے آنے والے افراد کو صبر سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔