تحقیق کے بعد ماہرین کا انکشاف ، علاج کو یقینی بنانے اے آئی جی ہاسپٹلس کی کوشش
حیدرآباد۔13جولائی (سیاست نیوز) ملک بھر میں کروڑوں کی تعداد میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد ہونے والے امراض کا شکار ہوں گے اور ان کے لئے اے آئی جی ہاسپٹلس کی جانب سے علحدہ اور منفرد کلینک شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد دیگر امراض کا شکار ہونے والے مریضوں کے علاج کو یقینی بنایا جاسکے ۔ صدرنشین اے آئی جی ہاسپٹلس ڈاکٹر ناگیشور راؤ نے بتایا کہ کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے بعد جو صورتحال کا سامنا دواخانوں کو کرنا پڑا ہے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے کورونا وائرس کا شکار ہونے والے مریضوںکو جن امراض کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس کی تحقیق کی جس پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ نہ صرف ریاست تلنگانہ بلکہ ملک بھر میں کروڑہا افراد کو کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد ہونے والے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ڈاکٹر ناگیشورراؤ نے بتایا کہ اب تک کی تحقیق کے مطابق 10کروڑ افراد کو کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے بعد مختلف امراض کا سامناکرنا پڑسکتا ہے اسی لئے اے آئی جی ہاسپٹلس کے ذمہ داروں نے ان کے لئے علحدہ شعبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندستان میں کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد سرکاری طور پر 4تا5 کروڑ بتائی جا رہی ہے لیکن غیر سرکاری تعداد کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد 20تا30 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور ایک آن لائن سروے کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ 40 فیصد کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے مریض صحت یاب ہونے کے بعد مختلف عوارض کا سامنا کررہے ہیں۔ڈاکٹر ناگیشور راؤ کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد ٹھیک ہونے والوں میں قلب‘ دماغ‘ اعضاب‘ جلد کے علاوہ دیگر کئی مسائل پائے جانے لگے ہیں اس کے علاوہ بعض مریض نفسیاتی امراض کا بھی شکار ہونے لگے ہیں اسی لئے انہیں خصوصی توجہ درکار ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بعض مریضوں کی ذیابیطس میں اتار چڑھاؤ کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر کی شکایات بھی سامنے آنے لگی ہیں۔ علاوہ ازیں تھائی رائیڈ کے مسائل کا بھی کورونا وائرس سے ٹھیک ہونے والے مریضوں کو سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اے آئی جی کی جانب سے کورونا وائرس کے بعد ہونے والے امراض کی خصوصی جانچ اور ان کے علاج کو بہتر انداز میں انجام دینے کے لئے کوشش کی جا رہی ہے۔