ایک روز میں 3.14 لاکھ نئے کیس ، 2104 فوت۔سپریم کورٹ نے ازخود نوٹ لیا ۔ آکسیجن کی سپلائی اور دیگر انتظامات پر جواب طلب
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے آج جبکہ ہندوستان میں کورونا وائرس کے 3.14 لاکھ نئے معاملہ سامنے آئے اور2104اموات درج ہوئیں ، کووڈ۔19 کی صورتحال کا ازخود نوٹ لیتے ہوئے مرکز سے نیشنل پلان طلب کیا تاکہ اس وباء کے خلاف کامیاب لڑائی کے ذریعہ اسے ختم کیا جاسکے ۔ عدالت نے موجودہ صورتحال کو نیشنل ایمرجنسی سے تعبیر کیا اور کہا کہ مرکز کو آکسیجن کی سپلائی ، ضروری ادویات کی فراہمی اور ویکسین لگانے کے طریقہ کار اور پالیسی کے بارے میں عدالت کو آگاہ کرنے کیلئے کہا ۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت میں ایک بنچ نے کہا کہ ہم اس مسئلہ پر قومی منصوبہ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اس بنچ نے ایڈوکیٹ ہریش سالوے کو اس معاملہ میں ثالث کی ذمہ داری نبھانے کیلئے مقرر کیا ہے ۔ بنچ نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ 4 کلیدی مسئلوں میں حکومت کی جانب سے کیا کیا جارہا ہے ۔ یہ مسائل آکسیجن کی سپلائی ، ضروری ڈرگس کی فراہمی ، ٹیکہ اندازی کی پالیسی اور ریاستوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعہ لاک ڈاؤن جیسے اقدامات کے بارے میں کیا غور و خوص ہورہا ہے ۔ فاضل عدالت نے کووڈ مینجمنٹ کا نوٹ لیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں مختلف ہائیکورٹس کے پاس آکسیجن کی سپلائی ، ہاسپٹل میں بیڈس کی عدم دستیابی اور آئینٹی وائرل ڈرگ ریم ڈیسیور (Remdesivir) کی ہاسپٹلوں میں قلت کے بحران سے متعلق عرضیوں کی سماعت ہورہی ہے ۔ بنچ نے نشاندہی کی کہ دہلی ، بمبئی ، سکم ، مدھیہ پردیش ، کولکتہ اورالہ آباد کے 6 ہائیکور ٹس کووڈ مینجمنٹ سے متعلق مختلف مسائل سے نمٹ رہے ہیں ۔ جس سے عوام میں الجھن پیدا ہورہی ہے ۔ کیونکہ ملک بھر میں جاری اس بحران سے نمٹنے کیلئے قومی منصوبہ کا فقدان ہے اور کوئی مرکوزیت نہیں ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم بحیثیت عدالت ان تمام مسائل کا از خود نوٹ لے رہے ہیں ۔ ہائیکورٹس اپنے طور پر بہترین کوشش کررہے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس طرح ملک کے مختلف حصوں میں مختلف عدالتیں ، مختلف احکام جاری کرنے سے الجھن پیدا ہورہی ہے اور وسائل منتشر ہورہے ہیں ۔ ایک علحدہ درخواستوں کی سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بیان دیا کہ ملک کوآکسیجن کی شدید ضرورت ہے ۔ یہ درخواست ٹوٹی کورین میں واقع آکسیجن پلانٹ کو ضروری مرمتی کام کے بعد دوبارہ شروع کرنے کی اجازت سے متعلق ہے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس پلانٹ کے ذریعہ ہزاروں ٹن آکسیجن کووڈ مریضوں کیلئے پیدا کی جاسکتی ہے ۔ یہ پلانٹ 2018 ء سے بند پڑا ہے جس کا سبب بعض ماحولیاتی خلاف ورزیاں ہیں ۔ چیف جسٹس بوبڈے نے کہا کہ موجودہ صورتحال تو نیشنل ایمرجنسی کی مانند ہے ۔ فاضل عدالت نے مرکز سے یہ بھی کہا کہ نیشنل پلان پیش کیا جائے اور پھر یہ معاملہ جمعہ کو سماعت پر ڈال دیا گیا ۔ دہلی ہائیکورٹ آکسیجن کیلئے ایمرجنسی درخواستوں سے متعلق کئی معاملوں کی سماعت کررہی ہے۔ شہر کے مختلف ہاسپٹلوں میں دیگر وسائل کی کمی پر بھی مختلف گوشے عدالت سے رجوع ہوئے ہیں ۔ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ ریاستی شہری صرف ریاستی حکومت پر انحصار کرسکتے ہیں اور ان کی شکایت دور کرنا ریاستی حکومت کا ہی کام ہے ۔