کورونا معائنوں میں لا پرواہیاں

   

میری فریاد تو وہ سن نہ سکیں گے شاید
ان کی روداد خود ان کو ہی سنا دی جائے
کورونا معائنوں میں لا پرواہیاں
کورونا وائرس کی وجہ سے قیامت صغری کا منظر دکھائی دے رہا ہے ۔ ہر طرف مریض ہیں یا اموات ہیں۔ ملک کی کوئی ریاست ‘ کسی ریاست کا کوئی شہر اور کسی شہر کا کوئی محلہ یا علاقہ ایسا نہیں رہ گیاہے جہاں کورونا وائرس نے دہشت نہ مچا رکھی ہو ۔ لاکھوں افراد اس وائرس کی وجہ سے متاثر ہیں اور اب تک ہزاروں جانوں کا اتلاف ہوچکا ہے ۔ مزید ہزاروں اموات ایسی ہیں جن کا کوئی سرکاری اندراج نہیں ہوا ہے یا سرکاری طور پر یہ توثیق نہ ہوئی ہے کہ یہ موت کورونا کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ اس کے باوجود ایک اسٹڈی میں یہ انکشاف ہو اہے کہ کورونا کے معائنوں میں حکومتوں کی لا پرواہیاں ہنوز جاری ہیں ۔ بہار وہ ریاست ہے جس نے آبادی کے تناسب سے انتہائی کم تعداد میں کورونا کے معائنے کئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری ریاست تلنگانہ اس معاملے میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں انتہائی کم تعداد میں کورونا کے معائنے کئے گئے ہیں۔ ماہرین اور ڈاکٹرس کا ماننا ہے کہ ابتداء میں اگر حکومتوں نے لاک ڈاون کی مدت سے استفادہ کیا ہوتا اور معائنے کروائے ہوتے تو آج صورتحال قابو سے باہر نہیں ہوتی اور عوام کو بھی اتنی بڑی تعداد میں متاثر ہونے سے بچایا جاسکتا تھا ۔ حکومت کروڑوں کی آبادی والی ریاست میں صرف چند دواخانوںمیں معائنوں اور علاج کی سہولیات فراہم کرکے خود کو بری الذمہ سمجھ رہی ہے ۔ علاج بھی ایسا کیا جا رہا ہے کہ بیشتر مریض دواخانہ کی اندرونی صورتحال کی وجہ سے زیادہ خوفزدہ ہو رہے ہیں۔ کہیں وینٹیلیٹر نہیں ہے تو کہیں آکسیجن سلینڈر نہیںہے ۔ کہیں ادویات نہیں ہیں تو کہیں ڈاکٹرس خود غائب ہیں۔ کہیں ڈاکٹرس موجود ہیں تو وہ مریضوں پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ ان دواخانوںمیںغریب عوام کا داخلہ بھی انتہائی مشکل کردیا گیا ہے ۔ کسی سیاسی لیڈر یا پھر بااثر افراد کے رسوخ استعمال کرتے ہوئے داخلے حاصل کرنے پر مجبور ہو نا پڑ رہا ہے ۔ حکومت صرف عوام کو جھوٹی تسلیاں اور دلاسے دینے میں مصروف ہے اور عملی میدان میں کارکردگی کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے ۔ صرف بیان بازیوں پر اکتفاء کیا کیا جانے لگا ہے ۔
حکومت پر کئی گوشوں سے دباو ہے کہ وہ کورونا معائنوں میں تیزی لائے اور زیادہ سے زیادہ افراد کے معائنے کئے جائیں۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں سب سے زیادہ تعداد میں معائنے کئے گئے ہیں اور ہمیں اس سے بھی سبق سیکھنے کی ضرورت ہے ۔ معمولی تعداد میں معائنے کرتے ہوئے عوام کو مزید اس وائرس کا شکار ہونے کیلئے چھوڑ دیا جا رہا ہے ۔ جب تک معائنے نہیں ہونگے اور کسی میں کورونا کی موجودگی کی توثیق نہیں ہوگی اس وقت تک وہ دوسروں میں یہ وائرس پھیلاتا پھرے گا اور اس کا علاج ممکن نہیں ہوسکے گا ۔ یہ صورتحال اور بھی دھماکو ہوسکتی ہے اگر علامات نہ رہنے والے مریضوں میں معائنے نہیں کئے جاتے ۔ آج کل جو صورتحال ہے اس میں خود ڈاکٹر اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کے بے شمار مریض ایسے بھی رجوع ہو رہے ہیں جن میں ظاہری طور پر کورونا کی کوئی علامت دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ یہ لوگ کسی روک ٹوک کے بغیر سارے سماج میں گھوم پھر رہے ہیں اور دوسروں سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں ۔ یہ عمل تشویشناک ہے اور اس سے صورتحال میں مزید ابتری پیدا ہوسکتی ہے ۔نہ صرف دواخانوں سے رجوع ہونے والے متاثرین بلکہ ان کے رابطے میں آنے والوں اور ان کے افراد خاندان کو تلاش کرتے ہوئے ان کے معائنوں پر اور علامات نہ رہنے والے افراد کے معائنوں پر بھی حکومت کو فوری سے پیشتر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
حکومت نے عوام میں بے اطمینانی کو دور کرنے کیلئے خانگی لیابس کو بھی معائنوں کی اجازت دے رکھی ہے لیکن ان کی رپورٹس قابل بھروسہ نہیں رہ گئی ہیں۔ خود حکومت کو ان لیابس کی رپورٹ پر کوئی اعتبار یا اطمینان نہیں رہ گیا ہے ۔ حکومت نے ان لیابس میں بے قاعدگیوں کا پتہ چلایا ہے اور کچھ لیابس کو نوٹس بھی جاری کی گئی ہے ۔ یہ جو صورتحال ہے وہ عوام میں بے چینی اور عدم اطمینان کی کیفیت پیدا کر رہی ہے ۔ جو مختلف سروے اور ان کی رپورٹس منظر عام پر آ رہی ہیں وہ بھی تشویشناک ہیں۔ ریاست بھر میں گہما گہمی والی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور ہر طرف افرا تفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔ اس صورتحال پر قابو پانے اور عوام میں اندیشوں اور الجھن کو دور کرنے کیلئے حکومت کو محض اعلانات اور تیقنات و دلاسوں تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ حالات پر قابو پانے سنجیدگی سے جامع حکمت عملی کے ساتھ کام کرنا چاہئے ۔