کورونا وائرس اور ٹیکہ اندازی

   

وہ آئے ہیں پشیماں لاش پر اب
تجھے ائے زندگی لاؤں کہاں سے
کورونا وائرس اور ٹیکہ اندازی
کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے بعد جب یہ آثار نظر آ رہے تھے کہ ملک میں عام زندگی معمول پر آتی جائے گی حالات ایسا لگتا ہے کہ دوبارہ کروٹ لے رہے ہیں کیونکہ ملک کی دو ریاستوں مہاراشٹرا اور کرناٹک میں اس وائرس نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا ہے ۔ ہزاروں افراد یومیہ اس وائرس کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ دوسری لہر ایسے وقت میں شدت اختیار کرتی جا رہی ہے جب سارے ملک میں کورونا کی ٹیکہ اندازی چل رہی ہے ۔ پہلے مرحلے کی ٹیکہ اندازی کے بعد اب اس کا دوسرا مرحلہ شروع کیا گیا ہے ۔ ایک طرف حکومت کی جانب سے ٹیکہ اندازی کو موثر انداز میں آگے بڑھانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں تو دوسری جانب کورونا وائرس کے پھیلاو میں کم از کم دو تا تین ریاستوں میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔ اس صورتحال میں عوام میں تشویش پیدا ہونے لگی ہے اور خود ٹیکہ اندازی کے تعلق سے بھی کچھ سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔ حالانکہ حکومت کے دعووں کے مطابق ٹیکہ بالکل محفوظ ہے اور اسکے نتیجہ میں وائرس کے پھیلاو کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے لیکن مہاراشٹرا اور کیرالا جیسی ریاستوں میں صورتحال اس سے مختلف نظر آتی ہے ۔ فی الحال ملک بھر میں جو صورتحا ل پائی جاتی ہے اس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ عوام کو حد درجہ احتیاط اور چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ جب سے کورونا وائرس کی شدت میں قدرے کمی آئی ہے اس وقت سے عوام میں اس وائرس سے بچاو کے معاملے میں لاپرواہی ہونے لگی ہے ۔ غفلت برتی جا رہی ہے حالانکہ ابھی وائرس ختم نہیں ہوا ہے ۔ وائرس کے ابتدائی ایام میں جس طرح کی چوکسی برتی جا رہی تھی اس طرح کی چوکسی اب نہیں رہ گئی ہے ۔ احتیاط کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے ۔ سماجی دوری اور فاصلے کے اصولوں کو خاطر میں نہیں لایا جا رہا ہے ۔ ماسک کا استعمال تو تقریبا ختم ہوگیا ہے ۔ صرف سرکاری دفاتر یا بڑے مالس میں علامتی طور پر ماسک کا استعمال ہو رہا ہے ۔ اسی طرح سینیٹائزر کا استعمال بھی عملا ختم ہوچکا ہے ۔ بازاروں میں بھیڑ سابق کی طرح بحال ہوگئی ہے اور تقاریب کا بھی تقریبا یہی حال ہے ۔
موجودہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہوگئی ہے کہ عوام جس طرح سے ابتدائی ایام میں اس وائرس سے بچنے کیلئے احتیاط کر رہے تھے اور چوکسی برت رہے تھے اسی طرح کی احتیاط اب بھی اختیار کی جائے ۔ ماسک کے استعمال کو ترک کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ حکومت نے حالانکہ ابتداء میں ماسک نہ لگانے پر جرمانوں کا اعلان کیا تھا لیکن ان پر کہیں بھی عمل آوری نہیں ہوئی ہے ۔ عوام کو خود اس معاملے میں تعاون کرنے اور احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔ ماسک کا استعمال کرتے ہوئے سماجی فاصلے اور دوسری پر بطور خاص توجہ دی جانی چاہئے ۔ جس طرح سے بازاروں اور مالس میں اور تقاریب میں ہجوم بڑھ گیا ہے اس کے نتیجہ میں بھی وائرس کے پھیلاو کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ بعض شہروں میں جہاں اسکولس وغیرہ کھول دئے گئے ہیں وہاں اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں سماجی فاصلے کے اصولوں کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا جس کے بعد درجنوں طلبا و طالبات کے اس وائرس کا شکار ہونے کی اطلاع مل رہی ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہجوم کی صورت میں جمع ہونے پر اس وائرس کے پھیلنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ حکومت کو بھی صورتحال کے مطابق عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح کی تشہیر احتیاطی تدابیر کے تعلق سے ابتداء میں کی گئی تھی اسی طرح کی تشہیر اب بھی کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو احتیاط کے فوائد سے واقف کروایا جانا چاہئے اور بد احتیاطی کے مضر اثرات سے بھی واقف کروانے کی ضرورت ہے ۔
جہاں تک ٹیکہ اندازی کا سوال ہے اس کو بھی مزید وسعت کے ساتھ اور زیادہ موثر انداز میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ اب تک کورونا سے مقابلہ میں صف اول میں رہنے والوں کو جن میں ہیلت ورکرس وغیرہ شامل تھے ان کو یہ ٹیکہ دیا گیا ہے اور اب دوسرے مرحلے میں معمرین اور مریضوں کو ٹیکہ دینے کا نشانہ رکھا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ اب تک جو لوگ اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں ان کو محفوظ بنانے پر بھی توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو لوگ جسمانی اعتبار سے کمزور ہیں اور جن میں قوت مدافعت کی کمی ہے ان کو بھی بطور خاص ٹیکہ دیا جانا چاہئے ۔ وائرس کے پھیلاو کو روکنے اور اس وائرس کا شکار افراد کو اس سے نمٹنے کا اہل بنانے کیلئے ایک جامع منصوبہ کے ساتھ حکومت کو آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔