جی ایچ ایم سی کے شیلٹر ہومس میں مقیم ، تقاریب میں ویٹرس کا کام کرنے والے تارکین وطن
حیدرآباد ۔ 19 ۔ مارچ : کورونا وائرس کے خوف سے پھیلی ہوئی دہشت پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن اس کے معاشی انحطاط سے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور اور بے گھر افراد بھی محفوظ نہیں ہیں۔ چھوٹے پیمانہ کی طعام گاہیں اور لب سڑک غذائی اشیاء فروخت کرنے والے اسٹالس بھی کورونا وائرس وباء سے بری طرح متاثر ہیں ۔ ان کے سرپرستوں کی تعداد بہت کمی ہوگئی ہے ۔ خوانچہ فروشوں نے اخباری نمائندوں سے شکایت کی کہ ان کی فروخت میں 60 فیصد کمی آئی ہے ۔ موسم گرما میں لیمن فروخت کرنے والا تارک وطن محمد جاوید نے کہا کہ وہ ہر سال اسی موسم میں حیدرآباد آتا تھا لیکن اس کے فائدے میں اتنی کمی اور نقصانات میں اتنا زیادہ اضافہ کبھی نہیں ہوا تھا ۔ اگر یہی حال رہا تو اسے اپنے آبائی وطن بہار کو خالی ہاتھ واپس جانا پڑے گا ۔ کورونا وائرس وبا کے خوف سے پیدا ہوئے معاشی انحطاط سے سب سے زیادہ بے گھر اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد متاثر ہیں ۔ یہ لوگ GHMC کی پناہ گاہوں میں رہنے اور روزانہ اجرت پر شادی خانوں کے پارکنگ کے مقامات اور دیگر مقامات پر تقریبات میں مہمانوں کو غذائی اشیاء اور دیگر ضروری اشیاء کی سربراہی کا کام کرتے ہیں ۔ ان کے پاس جمع نقد رقم ختم ہورہی ہے اور وہ نہیں جانتے کہ کس شعبہ میں کام تلاش کریں ۔ انہیں سوائے تقریبات کے شعبہ میں کام کرنے کے علاوہ کوئی اور کام نہیں آتا ۔ مقررہ تمام دعوتیں منسوخ ہوگئی ہیں اور وہ بے کار ہوگئے ہیں ۔۔