کورونا وائرس سے مکمل نجات تک سماجی دوری کی لازمی پابندی

,

   

سال 2022 ء تک ماسک کا استعمال ، موجودہ طور پر صرف مریضوں کی نشاندہی و قرنطینہ تک محدود

حیدرآباد۔26اپریل(سیاست نیوز) کوروناوائرس سے مکمل نجات کیلئے اور حالات کے معمول پر آنے تک 2022 تک کی حکمت عملی تیار کی جانے چاہئے ۔ کورونا وائرس کے اثرات کے مکمل خاتمہ کیلئے آئندہ 2برس تک ماسک کے استعمال‘ سماجی دوری کی برقراری کے علاوہ دیگر اصولوں کی پابندی کیا جانالازمی ہے ۔ ہندوستان ہی نہیں دنیا بھر میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے مزید دو تا چار سال درکار ہوں گے کیونکہ لاک ڈاؤن کے ذریعہ دنیا بھر میں صرف ان لوگوں کی نشاندہی کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں اور ان کی نشاندہی اور انہیں قرنطینہ کرتے ہوئے ان کے علاج کے اقدامات کئے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود اس مدت میں جن لوگوں میں علامات ظاہر ہورہی ہیں ان کے معائنہ کئے جا رہے ہیں اور جو مصدقہ مریض پائے گئے ہیں ان کے قریبی افراد کے معائنہ کئے جا رہے ہیں لیکن عام شہریوں کو گھروں میں قرنطینہ کرتے ہوئے انہیں وائرس سے بچاؤ اور حفاظت کے اقدامات کو یقینی بنایا جا رہاہے ۔ ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے سلسلہ یہ کہا جا رہاہے کہ لاک ڈاؤن کے ذریعہ تاحال صرف مرض کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کئے گئے ہیں لیکن جب لاک ڈاؤن ختم کیا جائے گا ایسی صورت میں کیا حالات پیدا ہوں گے اس کے متعلق نہ صرف طبی ماہرین بلکہ حکومتیں خود پریشان ہیں۔ڈاکٹر کے کے اگروال صدر کانفیڈریشن آف میڈیکل اسوسیشنس ایشیاء نے بتایا کہ ان حالات سے مکمل طور پر باہر آنے کیلئے دو تا 4سال درکار ہوسکتے ہیں کیونکہ موسمی تبدیلیوں کے ساتھ وباء کے تیز اور کم ہونے کے خدشات موجود ہیں اور ان خدشات کو دور کرنے کیلئے لازمی ہے کہ کورونا وائرس کی دوا کی تیاری تک احتیاط میں سختی برقرار رکھی جائے۔ ڈاکٹر کے کے اگروال کا کہناہے کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے بچانے کیلئے دنیا کے کئی ممالک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال پید ہوئی ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک طویل مدتی لاک ڈاؤن کی تیاری کر رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ جب تک مریضوں کی نشاندہی اور ان کے علاج کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس وقت تک لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رہے گا لیکن جب کبھی لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہوگی تو دوبارہ متواتر مصدقہ کورونا وائرس کے مریضوں کی نشاندہی سے حالات ابتر ہو سکتے ہیں۔ اسی لئے لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد بھی شہریوں کے درمیان سماجی دوری اور لاک ڈاؤن کے دوران مرتب کئے گئے اصولوں کی برقراری کو لازمی قرار دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ کورونا وائرس کی وباء کے خاتمہ کے بعدبھی اس کے اثرات دنیا پر کئی برسوں تک برقرار رہیں گے اور شعبہ طب پر بھی اس کے اثرات کئی برسوں تک باقی رہیں گے کیونکہ کسی بھی مرض کے علاج کیلئے دواخانہ میں شریک ہونے کیلئے پہنچنے والے مریض کو پہلے کورونا وائرس کے معائنہ سے گذرنا ہوگا کیونکہ دواخانہ میں شریک کرنے سے قبل اس بات کی طمانیت حاصل کرنا لازمی ہوجائے گا کہ جس مریض کو شریک کیا جا رہاہے وہ کورونا وائرس سے متاثرہ نہیں ہے۔علاوہ ازیں معمولی امراض جیسے کھانسی‘بخار‘ ڈاکٹر سے مشورہ کے علاوہ دیگر امور کیلئے شہریوں کی جانب سے دواخانہ کا رخ نہیں کیا جائے گا بلکہ ٹیلی میڈیسن کے رجحان کو فروغ حاصل ہوگا کیونکہ پر ہجوم مقامات پر جانے پر عائد امتناع برقرار رہنے کے علاوہ شہریوں میں بھی اس بات کا خوف برقرار رہے گا کہ اگر وہ ہجوم کے درمیان جاتے ہیں تو انہیں اس بیماری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔