کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے مرکز اور ریاست احتیاطی قدم اٹھائیں

   

آندھراپردیش میں مجالس مقامی انتخابات کا التوا حق بجانب، آر چندر شیکھر ریڈی کا بیان
حیدرآباد۔ 19 مارچ (سیاست نیوز) تلگودیشم پارٹی نے مرکز اور ریاستی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ مہلک کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے تمام تر احتیاطی قدم اٹھائے۔ پولٹ بیورو رکن آر چند شیکھر ریڈی نے ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبل اس کے کہ صورتحال مزید سنگین ہوجائے، مرکز اور ریاستوں کو چوکسی اختیار کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی چوکس رہنا ہوگا۔ وقتاً فوقتاً جاری کی جانے والی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے مرض سے بچاجاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وائرس سے بچائو کے لیے پارکس، سنیما ہال، اسکولس، ہاسٹلس، پلے گائونڈس، جم اور دیگر تفریحی مقامات کو بند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ چندر شیکھر ریڈی نے کہا کہ ان اداروں میں کام کرنے والے غریب ملازمین جن کا انحصار روزانہ کی آمدنی پر ہے، ان کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔ لہٰذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے ملازمین کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے مختص کردہ رقم سے ایسے ملازمین کی تنخواہ ادا کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے اسٹیشنوں اور بس اسٹینشوں کے پاس چھوٹے کاروباری بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں امداد دے۔ چندر شیکھر ریڈی نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر آندھراپردیش میں مجالس مقامی کے انتخابات ملتوی کرنے، اسٹیٹ الیکشن کمیشن کے فیصلے کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش حکومت اور برسر اقتدار پارٹی کے قائدین اسٹیٹ الیکشن کمشنر کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اس معاملے کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا جہاں سپریم کورٹ نے واضح کردیا کہ انتخابات کے انعقاد کا اختیار اسٹیٹ الیکشن کمشنر کو ہے۔ تلگودیشم قائد نے کہا کہ جگن موہن ریڈی حکومت کورونا کے پھیلائو کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی ہدایات کے مطابق چوکسی اختیار کرنے کے بجائے مجالس مقامی کے انتخابات منعقد کرنا چاہتی ہے۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن پر دبائو بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے چیف سکریٹری کی جانب سے اسٹیٹ الیکشن کمشنر کو مکتوب پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ دستوری ادارے کے ساتھ حکومت کا رویہ ٹھیک نہیں۔ چندر شیکھر ریڈی نے کہا کہ انتخابات کے التوا کو تلگودیشم اور اس کے سربراہ چندرا بابو نائیڈو سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلوں میں آزاد اور خود مختار ہے۔