مریضوں کی ادویات کی فراہمی ، دیکھ بھال نظر انداز ، قرنطینہ مریضوں اور ان کے خاندان کی حالت سے بے فکر
حیدرآباد۔ سرکاری سطح پر کی جانے والی غفلت عوام کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور محکمہ صحت کی جانب سے اختیار کیا جانے والا رویہ وباء کو پھیلنے سے روکنے کے بجائے پھیلانے کا سبب بننے لگا ہے۔ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس وباء کے لاک ڈاؤن کے دوران اختیار کردہ اقدامات کے دوران کورونا وائرس کے مریضوں کوجو گھریلو قرنطینہ میں تھے ان کی جانچ کی جا رہی تھی اور انہیں گھرسے نکلنے سے روکنے کے لئے محکمہ صحت اور محکمہ پولیس کی جانب سے اقدامات کرتے ہوئے مریضوں کو قرنطینہ کے دوران ادوایات کی فراہمی کے علاوہ تشخیص کی سہولت فراہم کرنے کے اقدامات کئے جا رہے تھے لیکن اب جو صورتحال اس میں حکومت یا محکمہ صحت کی جانب سے قابو پانے کے اقدامات کے بجائے اس بات کی جانچ بھی نہیں کی جا رہی ہے کہ جن مریضوں کو کورونا وائرس کی توثیق ہوئی ہے انہیں قرنطینہ کیا گیا ہے یا وہ شہر میں گھوم رہے ہیں۔ محکمہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کے مریض کی توثیق کے بعدبھی اس بات کا جائزہ لینے کے اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں کہ کس طرح سے مریض قرنطینہ اختیار کئے ہوئے ہیں یا مریض کے دیگر افراد خاندان کی صورتحال کیا ہے جبکہ کورونا وائرس کی وباء کے ابتدائی دنوں میں وائر س کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ریاستی حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی توثیق کے ساتھ ہی مریض کے افراد خاندان بالخصوص ان لوگوں کو جو ساتھ میں رہتے ہیں ان کے معائنہ کئے جا رہے تھے اور اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ مذکورہ شخص کے ساتھ اور کون متاثر ہیں لیکن اب صورتحال یکسر تبدیل ہوچکی ہے اور اس بات کا جائزہ لینا تو دور محکمہ صحت کی جانب سے یہ پتہ چلانے کے اقدامات بھی نہیں کئے جا رہے ہیں کہ جس شخص کو کورونا وائرس کی توثیق ہوئی ہے وہ قرنطینہ میں ہے یا گھوم رہا ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے قائم کئے گئے قرنطینہ کے مراکز مکمل طور پر ختم کئے جا چکے ہیں اور قرنطینہ کے طریقہ کار کو ہی ختم کردیا گیا ہے جبکہ یہ بات واضح ہے بلکہ کئی ماہرین کی جانب سے کہا جا رہاہے کہ اب جو کورونا وائرس کی دوسری لہر چل رہی ہے اس لہر کے دوران کورونا وائرس کی وباء شدت اختیار کرسکتی ہے لیکن اس کے باوجود کورونا وائرس کے مریضوں کو قرنطینہ کرنے کے بجائے آزاد چھوڑ دیئے جانے کے نتیجہ میں وباء کے مزید تیزی کے ساتھ پھیلنے کے خدشات پائے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود محکمہ صحت خاموش ہے۔