کورونا وائرس کے انتباہ کے ساتھ ہی شہریوں میں تشویش کی لہر

   

آکسیجن سلینڈرس کی ذخیرہ اندوزی، سلینڈرس کی قلت ممکن

حیدرآباد۔5۔ڈسمبر(سیاست نیوز) ملک میں کورونا وائر س کی تیسری لہر کے انتباہ کی اطلاعات کے ساتھ ہی شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑنے لگی ہے اور ایک مرتبہ پھر سے دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں آکسیجن سیلنڈرس کے حصول کی کوششیں شروع ہونے لگی ہیں جبکہ ماہرین کا کہناہے کہ تیسری لہر بالخصوص اومی کرون نامی وائرس کی نئی قسم کا شکار ہونے والوں کو شریک دواخانہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہورہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی شہریوں کی جانب سے احتیاط کے نام پر آکسیجن سیلنڈرس کے حصول اور ذخیرہ کے اقدامات کئے جانے لگے ہیں ۔ شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے دیگر اضلاع بالخصوص میڑچل۔ملکاجگری‘ رنگاریڈی ‘ سنگاریڈی کے علاوہ دیگر مقامات پر جہاں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے ان اضلاع میں آکسیجن سیلنڈرس کی مانگ میں اضافہ دیکھا جار ہاہے اور شہر حیدرآباد میں لوگ احتیاط کے نام پر سیلنڈر حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران ریاست تلنگانہ میں آکسیجن سیلنڈرس کی کالابازاری اور من مانی قیمتوں میں فروخت کے علاوہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے غیر ضروری تحدیدات کے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور فوری طور پر آکسیجن کے سیال مادہ کی عدم فراہمی کی وجہ سے سیلنڈرس پہنچانا مشکل ہوتا جا رہاتھا ۔ آکسیجن سیلنڈرس کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے اگر ریاستی حکومت کی جانب سے محکمہ صحت اور تمام گیاس ایجنسیوں کو واضح ہدایات جاری کی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں شہریوں کو مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی آکسیجن کی قلت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صنعتی آکسیجن اور مریضوں کو دی جانے والی آکیسیجن میں کوئی نمایاں فرق نہ ہونے کے باوجود دونوں کی قیمتوں میں بھاری فرق کے سبب صورتحال ابتر ہونے لگی ہے اور گیاس ایجنسیوں کی جانب سے آکیسجن سیلنڈرس کی کالا بازاری کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مارہین کی رپورٹس کی بنیاد پر اگر تیسری لہر سے قبل آکسیجن کے مراکز کے قیام کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں ان مریضوں کو کسی بھی طرح کی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جو کہ محض آکسیجن کے حصول کے لئے شریک دواخانہ ہونے پر مجبور ہو رہے ہیں یا اپنے گھرو ںمیں آکسیجن سیلنڈرس محفوظ رکھنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔م