کورونا وائرس کے باعث مسلم شادیوں پر اثر ، کئی خاندان پس و پیش اور الجھن کا شکار

   

حیدرآباد ۔ 19 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز) : کوروناء وائرس کے خوف کی وجہ کئی مسلم خاندان پس و پیش اور الجھن کا شکار ہیں کیوں کہ اپریل کے پہلے ہفتہ میں کئی شادیاں ہونے والی ہیں ۔ عام طور پر ماہ رجب میں مسلمانوں میں ہزاروں شادیاں ہوتی ہیں ۔ کورونا وائرس کی وجہ شہر میں تقاریب میں شرکت کرنے والوں کی تعداد میں بتدریج کمی ہورہی ہے ۔ پرانے شہر کے ساکن سید اقبال نے کہا کہ ’ جب ہم اتوار کو ایک فنکشن ہال کو بکنگ کروانے کے لیے گئے تو مینجمنٹ نے 10 اور 11 اپریل کو بکنگ کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ یہ بات صاف نہیں ہے کہ آیا وہ بکنگس کریں گے بھی یا نہیں ۔ اسی طرح کئی خاندان ، جن کے یہاں ماہ مارچ میں شادیاں ہیں ، مہمانوں کی محدود تعداد کے مسئلہ پر شش و پنچ میں پڑ گئے ہیں ۔ علیم خان نے جن کے فرزند کی اس ماہ میں شادی مقرر ہے کہا کہ شادی کے کارڈس تقسیم کئے جاچکے ہیں ۔ فہرست میں کمی کرنے سے ناراضگیاں پیدا ہوں گی ۔ بعض لوگ زیادہ لوگوں کی دعوت سے گریز کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔ بعض لوگوں نے فنکشن ہال مینجمنٹ سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مہمانوں کے لیے ہاتھ دھونے صابن اور سنیٹائزرس کے ساتھ گرم پانی کا انتظام کریں ۔ علیم خان نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر یہ مہمانوں پر منحصر ہے کہ وہ شادی کی تقریب میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں ۔ اس دوران قاضی میر محمد قادر علی نے جو انجمن قضاۃ کے صدر ہیں ، کہا کہ لوگوں کے لیے یہ ایک متبادل ہے کہ وہ مقامی مساجد میں شادیاں انجام دیں اور تحدیدات ختم ہوں گی تو استقبالیہ تقاریب کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ ورنہ ولیمہ کی دعوت گھر پر محدود مہمانوں کے ساتھ کی جاسکتی ہے ۔۔