کورونا وائرس کے سبب ملک میں بھی نماز جمعہ پر سوالیہ نشان، مختلف علماء کرام کی آرائیں

,

   

نئی دہلی: عالمی وباء کورونا وائرس سے ساری دنیا پریشان ہے۔ عالمی سطح پر یہ سب کا پریشانی کا لمحہ ہے۔ اس وائرس کے پیش نظر سعودی عرب میں عارضی طور عمرہ پر پابندی عائد کردی ہے او رکل سعودی مملکت کی جانب سے اعلان کیاگیا کہ حرمین شریفین کے علاوہ سعودی کی تمام مساجد میں روزانہ نماز باجماعت معطل رہیں گی۔ اس کے بعد اب ملک کی مساجد کے مسئلہ بھی سامنے بن کر آرہا ہے۔ ملک میں نماز جمعہ کے تعلق سے بے چینی پائی جارہی ہے۔ مسجد فتح پوری نئی دہلی کے شاہی امام مولانا مفتی مکرم احمد نے کہا کہ یہ معاملہ علماء کرام کے متفقہ طور پر کی جانے والی گفتگو سے تعلق رکھتا ہے۔ البتہ جہاں تک میری رائے ہے تو ہم کسی بھی مسجد میں آنے سے منع نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا مسلمان باشعور ہے ہر بات کو جان رہا ہے۔ اس وائرس کے پیش نظر بتایا جارہی ہے کہ کیا کریں اور کیا نہ کریں۔ اس لئے ہم عوام سے نہیں سکتے کہ نماز گھر پر پڑھیں اور نہ یہ ہمارے اختیار میں ہے ۔

جمعیہ اہل حدیث کے جنرل سکریٹری مولااصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ نماز سے یقینا کسی کو روکا نہیں جاسکتا ہے البتہ احتیاط لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ خطبہ جمعہ مختصر کردیں۔ فرض نماز پڑھ لیں اور سنتیں نوافل گھر پرادا کرلیں۔ مولانا عابد قاسمی نے کہا کہ فرض کو کسی بھی صورت میں روکا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کو یہ یقین ہونا چاہئے کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شریعت میں یہ بھی کہا گیاہے کہ جہاں وباء پھیل جائے وہاں سے فرار مت ہو اور جہاں وباء ہو وہاں نہ جائیں۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ نماز جمعہ جماعت کے ساتھ ہونی چاہئے۔ حیدرآباد کے مولانا سید محمد فاضل جامعہ نظامیہ نے کہا کہ حدیث شریف میں نماز جمعہ کی بڑی اہمیت و فضیلت آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نماز جمعہ مساجد میں ہی ادا ہونی چاہئے لیکن خطبہ و نماز کو مختصر کردیں اور بقیہ سنتیں و نوافل گھر پر ادا کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ ”ولا تقتلو ا انفسکم“ یعنی تم اپنی جانوں کو قتل مت کرو۔ لہذا دور حاضرمیں ہم وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے ہرممکنہ اقدام کریں۔ انہوں نے خطباء کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سلسلہ میں خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں۔