دواخانوں میں مریضوں کو بہتر طبی سہولتوں کے لیے حکومت پر دباؤ زیادہ ضروری
حیدرآباد۔ کوروناو ائرس کے معائنوں کے ذریعہ اپنی تشہیر سیاستدانوں کا نیا مشغلہ بن چکا ہے اور کورونا وائرس کے معائنہ کرواتے ہوئے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر گشت کروائی جارہی ہیں اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کے متاثرین کی مدد کی جا رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کورونا وائرس کا معائنہ کرواتے ہوئے لی جانے والی تصاویر سے زیادہ اہم دواخانوں میں مریضوں کی حالت کا جائزہ لینے کے لئے دورہ اور انہیں بہتر سہولتوں کی فراہمی کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا اور حکومت کو مجبور کرنا ہے۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں سیکریٹریٹ میں موجود دو مساجد کی شہادت کے بعد سیاستدانوں میں یہ نیا مشغلہ شروع ہوا ہے اور وہ اپنے کورونا وائرس معائنہ کے ذریعہ عوام کی تمام تر توجہ کورونا وائرس کی سمت مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر مختلف گروپس کی جانب سے مساجد کی شہادت اور کورونا وائرس کے معائنوں کی سیاست پر شدید تنقید کی جانے لگی ہے اورکہا جا رہاہے کہ عوام کی توجہ مساجد کی شہادت سے ہٹانے کیلئے کی جانے والی اس کوشش کو اب سمجھنے میں دیر نہیں لگ رہی ہے بلکہ ریاستی حکومت کے اقدام کے خلاف سخت غم و غصہ کے اظہار کے بجائے کورونا وائرس کے معائنوں کی جانب سے توجہ دلائی جانے کا سوشل میڈیا پر مضحکہ اڑایا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ چارمینار سے متصل برسوں پرانے غیر مجاز ڈھانچہ کے مسئلہ پر حکومت سے تعلقات منقطع کرلینے والے مساجد کی شہادت کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مکہ مسجد کے صحن میں واقع چبوترہ کے انہدام کے خلاف کئے گئے احتجاج اور ملبہ کا جائزہ لینے کے لئے پہنچنے والے قائدین کو یاد کیاجانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ جس شب مکہ مسجد کے صحن میں موجود چبوترہ کا انہدام کیا گیا تھا اس کے فوری بعد سرکردہ علماء اور سیاسی قائدین کے وفد نے مسجد کا دورہ کرتے ہوئے حقائق سے آگہی حاصل کی تھی لیکن اب جبکہ سیکریٹریٹ میں دو مساجد کو شہید کردیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے یہ دعوی کیا جا رہاہے کہ مساجد کو جزوی نقصان پہنچا ہے تو ایسی صورت میں اب تک نہ کسی سیاسی قائد یا علماء کے وفد نے سیکریٹریٹ کی شہید کی گئی مساجد کا جائزہ لینے کے لئے دورہ کی نہ جرأ ت کی اور نہ ہی مطالبہ کیا کہ انہیں مساجد کا دورہ کروایا جائے۔ بابری مسجد کے ملبہ کی حوالگی کیلئے عدالت سے رجوع ہونے والوں کی جانب سے بھی اب تک کوئی بیان نہیں آیا اور نہ ہی مساجد کی شہادت کی مذمت کی گئی ۔ سیاسی قائدین جو کہ مسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کا ادعا کرتے ہیں وہ کورونا وائرس کا معائنہ کروانے میں مصروف ہیں اور ان میں بیشتر کے کورونا وائرس کے نتائج منفی آچکے ہیں تو کم از کم انہیں سیکریٹریٹ کی شہید کی گئی مساجد کا جائزہ لینا چاہئے اور کورونا وائرس کے معائنہ کی تصاویر کے بجائے شہید مساجد کا معائنہ کرتے ہوئے اپنی تصاویر کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے کی گئی قابل مذمت کاروائی میں شہید ہونے والی مساجد کے ملبہ کی تصاویر کو بھی عوام کے درمیان لانا چاہئے ۔