کُھل جاتا اگر تم پہ مرا رازِ تمنّا
اس طرح تمنا مری برباد تو ہوتی
ہندوستان میں ویسے تو ہر مسئلہ پر سیاست کی جاتی ہے اور سیاسی رنگ دے کر فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں ۔ تاہم کسی کو شائد احساس نہ ہو کہ اب کورونا اور اس کی ویکسین کے مسئلہ پر بھی سیاست کے الزامات سامنے آنے لگے ہیں۔ ملک بھر میں کورونا کی دوسری لہر نے شدت اختیار کرلی ہے ۔ یہ لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہونے کا خود مرکزی حکومت کی جانب سے دعوی کیا جا رہا ہے ۔ یہ بھی تاثر عام ہوتا جا رہا ہے کہ دوسری لہر پہلی سے زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہو رہی ہے اور شرح اموات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں کورونا کے یومیہ کیسوں کی تعداد بھی پہلی لہر سے زیادہ ہوگئی ہے ۔ سارے ملک میں سب سے زیادہ متاثرہ ریاست مہاراشٹرا ہے ۔ وہاں یومیہ متاثرین کی تعداد 50 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے اور وہاں ایک طرح کی افرا تفری پیدا ہوگئی ہے ۔ حکومت کی جانب سے کئی طرح کی تحدیدات عائد کی گئی ہیں تو کچھ تاجرین کی جانب سے لاک ڈاون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ حکومت ہر دو طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے اقدامات کر رہی ہے تاہم اب مہاراشٹرا کا الزام ہے کہ اسے ویکسین بھی کم فراہم کی جا رہی ہے ۔ سارے ملک میں سب سے زیادہ کورونا متاثرین کی تعداد مہاراشٹرا سے آ رہی ہے اس کے باوجود مہاراشٹرا کو کورونا ٹیکہ کم تعداد میں فراہم کیا جا رہا ہے۔ مہاراشٹرا کا الزام ہے کہ گجرات اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں کو زیادہ تعداد میں ٹیکے فراہم کئے جا رہے ہیں جہاں بی جے پی کی حکومتیں ہیں۔ اس کے برخلاف جہاں مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ کیسیس ہیں وہاں مرکز جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے اور کم تعداد میں ویکسین روانہ کئے جا رہے ہیں۔ یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے کیونکہ کورونا ایک جان لیوا وباء بن گئی ہے ۔ ساری دنیا میں اس نے کہرام مچادیا ہے ۔ ہمارا ملک ہندوستان بھی دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اس کے باوجود یہاں ملک کے عوام کو ریاستوں میں بانٹ کر ان کو ویکسین سے محروم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔ یہ ایک انتہائی غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے اگر مہاراشٹرا حکومت کے الزامات درست ہیں۔
مہاراشٹرا ایک ایسی ریاست ہے جہاں سارے ہندوستان سے آ کر لوگ رہتے بستے ہیں۔ اپنی زندگیوں کو سنوارتے ہیں۔ اپنے اور اپنے افراد خاندان کیلئے روزی روٹی کماتے ہیں۔ ساتھ ہی ممبئی اور مہاراشٹرا کی ترقی میں بھی ان کا رول ہوتا ہے ۔ ایسے میں اگر کسی ایک ریاست کو محض سیاسی اختلاف کی بناء پر اگر ویکسین کم تعداد میںفراہم کی جاتی ہے تو یہ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے ۔ ریاست کو کم ٹیکے فراہم کرنے کا ہی نتیجہ ہے کہ ممبئی شہر میں جہاں کورونا شدت اختیار کرچکا ہے ٹیکہ اندازی کے تقریبا دو درجن مراکز کو بند کردیا گیا ہے ۔ عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ عوام میں خوف اور اندیشوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ مرکز کا تاہم کہنا ہے کہ مہاراشٹرا نے تین لاکھ ٹیکے ناکارہ کردئے ہیں۔ دونوں ہی صورتوں میں ایک دوسرے پر الزام یا جوابی الزام کی فی الحال کوئی گنجائش نہیں ہوسکتی کیونکہ ہر صورت میں متاثر عوام ہی ہو رہے ہیں ۔ وہ ہندوستانی ہیں۔ جو ہمارے اپنے ہیں۔ عوام کی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کسی کو بھی سیاسی اختلافات کو ٹیکے فراہم کرنے کی راہ میں رکاوٹ بننے کا موقع نہیں دینا چاہئے ۔ مہاراشٹرا کا الزام اگر غلط ہے تب بھی وافر مقدار میں ٹیکے فراہم کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اگر ٹیکے ضائع کردئے گئے ہیں تب بھی ان پر باز پرس سے فی الحال گریز کرتے ہوئے پہلے ٹیکے سپلائی کئے جانے چاہئیں ۔عوام کو ٹیکے دینے کا عمل جو جاری ہے اسے رکاوٹ کا شکار ہونے سے بچانا ریاستی اور مرکزی دونوں حکومتوں کی ذمہ داری ہے ۔
ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ایک ریاست میں ایک جماعت کی تو دوسری ریاست میں کسی اور جماعت کی حکومت ہوتی ہے اور مرکز میں کوئی اور جماعت برسر اقتدار ہوتی ہے تاہم سیاسی اختلافات کو وبائی امراضـ سے نمٹنے جیسے حساس کام میں اگر جانبداری کیلئے استعمال کیا جاتا ہے تو یہ حد درجہ افسوسناک صورتحال ہے ۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ متاثرین کی تعداد کو ذہن نشین رکھتے ہوئے مہاراشٹرا کو وافر مقدار میں ٹیکوں کے ڈوز فراہم کئے جائیں تاکہ وہاں صورتحال پر قابو پانے میں ممکنہ حد تک مدد مل سکے ۔
