کورونا ٹسٹ میں کوتاہی پر ہائیکورٹ کی حکومت پربرہمی

,

   

lعلاج کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت‘حکومت کا رویہ جینے کے حق سے محروم کرنے کے مترادف
lچیف سکریٹری، پرنسپل سکریٹری ہیلت ،کمشنر بلدیہ اور دوسروں کی 20 جولائی کو عدالت میں حاضری

حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے کورونا ٹسٹ کے معاملے میں حکومت کے رویہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ڈائرکٹر پبلک ہیلت کی جانب سے کورونا ٹسٹوں کو روکنے سے متعلق احکامات پر ہائی کورٹ نے سخت ناراضگی جتائی۔ عدالت نے کہا کہ ٹسٹوں کے عدم انعقاد کے ذریعہ عوام کے جینے کے حق کو حکومت محروم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ حکومت کا رویہ انسانی زندگی کے تحفظ کے حق میں نہیں ہے۔ عدالت نے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام، ڈاکٹرس اور طبی عملے کو پی پی ای کٹس کی فراہمی اور دیگر امور کے بارے میں سابق میں جاری کردہ احکامات پر عمل نہ کرنے کی وجوہات دریافت کی ہیں۔ ہائی کورٹ نے 23 مئی تا 23 جون کئے گئے جملہ کورونا ٹسٹ، پرائمری اور سیکنڈری ربط والوں کے حاصل کردہ نمونوں، 26 جون کو ٹسٹوں کے انعقاد سے روک دینے کی تمام تر تفصیلات پیش کرنے کی حکومت کو ہدایت دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ گائیڈ لائنس کے مطابق کورونا علامتوں کے حامل افراد اور ایسے افراد جن میں کورونا کی علامات نہیں ہیں، ان کے کتنے ٹسٹ کئے گئے تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں۔ ہائی کورٹ نے ریاست میں کورونا کیسس کے اضافے کے پس منظر میں مرکزی ٹیم کے دورے کی تفصیلات 17 جولائی تک پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ڈاکٹرس اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو 21 اپریل، 8 جون اور 18 جون کو فراہم کردہ پی پی ای کٹس کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔ عدالت نے کہا کہ اگر 17 جولائی کو حکومت کی جانب سے پیش کردہ تفصیلات اطمینان بخش نہ ہوں تو ریاست کے چیف سکریٹری، پرنسپل سکریٹری ہیلت، ڈائرکٹر پبلک ہیلت، کمشنر جی ایچ ایم سی اور ہیلت کمشنر کو 20 جولائی کے دن عدالت کے روبرو حاضر ہونا چاہئے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ رپورٹ کی عدم پیشکشی کو توہین عدالت متصور کیا جائے گا۔ کورونا ٹسٹوں کے انعقاد میں حکومت پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے مفاد عامہ کی درخواست دائر کی گئی ہے جس کی آج سماعت ہوئی۔ عدالت نے کورونا ٹسٹ اور میڈیا بلیٹن میں فراہم کردہ تفصیلات میں فرق پر ناراضگی جتائی۔ عدالت نے کہا کہ سابق میں میڈیا بلیٹن میں وارڈس کی بنیاد پر مریضوں اور اموات کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت دی گئی تھی لیکن اس پر عمل آوری کیوں نہیں کی گئی۔ عدالت نے کہا کہ کنٹینمنٹ علاقوں کے بارے میں حکومت اپنے موقف کی وضاحت کرے۔