کورونا کا خوف ۔ حیدرآباد میں لوگ شخصی گاڑیوں کو ترجیح دینے لگے

   

حیدرآباد۔ تلنگانہ میں کورونا کے خوف کے پیش نظر لوگ شخصی گاڑیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔اس وبا کے معاملات میں اضافہ کے پیش نظر لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے ۔کافی ضروری کام ہونے پرہی لوگ گھروں سے نکل رہے ہیں۔ایسے میں لوگ خود کی گاڑیوں کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔لوگ آٹوز اورکیبس سے دوری اختیار کئے ہوئے ہیں۔شہر حیدرآباد میں جہاں کبھی سڑکوں پر گاڑیوں کا ہجوم دیکھاجاتاتھا تاہم اب سڑکوں پر زیادہ گاڑیاں نظر نہیں آرہی ہیں۔تہواروں،چھٹیوں،خصوصی مواقع پر دوسرے علاقوں سے لوگ بڑی تعداد میں گاڑیوں پر ریاستی دارالحکومت کا رخ کرتے تھے تاہم کورونا کے پیش نظر صورتحال میں تبدیلی آگئی ہے جس کے نتیجہ میں شہر میں پرائیویٹ ٹرانسپورٹ رک گئی ہے اور لوگ اپنی خود کی گاڑیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔عام دنوں میں مہاتماگاندھی بس اسٹیشن میں تقریبا 3500بسیں آتی تھیں تاہم اے پی سمیت دیگربین ریاستی بس خدمات ہنوز شروع نہیں ہوئی ہے جس کے پیش نظرصرف ایک ہزار بسیں ہی اس بس اسٹیشن کو آرہی ہیں جو تلنگانہ کے مختلف اضلاع تک چلائی جارہی ہیں۔ساتھ ہی بسوں میں مسافرین کی تعداد میں بھی قابل لحاظ کمی ہوگئی ہے ۔ہر بس کی تمام نشستیں بھی پُر نہیں ہورہی ہیں۔کئی لوگ اضلاع سے حیدرآباد میں خوف محسوس کررہے ہیں۔ ریل کی بھی یہی صورتحال ہے ۔ موجودہ طورپر حیدرآباد سے مختلف مقامات کے لئے 25ٹرینیں چلائی جاتی ہیں۔ عہدیداروں نے کہاکہ نشستوں کے لحاظ سے مسافرین کی تعداد کافی کم ہے ۔شہر حیدرآباد میں ہر روز کئی لاکھ مسافرین کو خدمات فراہم کرنے والی ایم ایم ٹی ایس ٹرینیں بھی روک دی گئی ہیں جس کے پیش نظر کئی افراد نے متبادل انتظامات کرلئے ہیں۔ موجودہ طورپر 18خصوصی ٹرینیں سکندرآباد ریلوے اسٹیشن سے دوسرے مقامات کیلئے چلائی جارہی ہیں۔ عام دنوں میں ایک لاکھ 85ہزار مسافرین اس اسٹیشن سے سفر کرتے ہیں تاہم صرف 25000مسافرین ہی اس اسٹیشن سے مختلف مقامات کے لئے سفر کررہے ہیں۔