کورونا کے آغاز پر برطانوی شہریوں کی واپسی کے انتظامات پر تنقید

   

لندن ۔ ارکان پارلیمنٹ نے کورونا وائرس کے آغاز پر بیرون ملک سے ایک ملین سے زائد برطانوی شہریوں کو وطن واپس لانے کے حوالے سے فارن آفس کی جانب سے مدد کی فراہمی میں سست روی پر شدید تنقید کی ہے۔ امور خارجہ سے متعلق کمیٹی کاکہناہے کہ برطانوی شہریوں کو وطن واپس لانے کا عمل بہت سست تھا جبکہ اس حوالے سے جاری کی جانے والی ایڈوائس گمراہ کن اور کنفیوزنگ تھیں، اس میں یہ کہاگیاہے کہ حکومت کمرشیل ایئرلائنز پر زیادہ انحصار کررہی تھی۔دفتر خارجہ کا کہناہے کہ اس نے اس غیر معمولی بحران کے دوران لوگوں کو واپس لانے کیلئے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے تھے، رواں سال کورونا کے عروج کے وقت کم وبیش1.3 ملین برطانوی شہری بیرون ملک تھے،کراس پارٹی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ بعض نمایاں کامیابیوں کے باوجود فارنس آفس کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکا۔ بہت سے برطانوی شہریوں کو مدد فراہم نہیں کی گئی جبکہ وہ بجا طورپر مدد کی توقع کررہے تھے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بیرون ملک پھنس جانے اورمشکلات کے شکار لوگوں کو مالی مدد کی فراہمی کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کیلئے مناسب انتظامات نہیں کئے گئے ،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اگرچہ ایمرجنسی قرضوں کی پیشکش کی گئی لیکن اس حوالے سے آگہی بہت کم تھی اور ابتدائی طورپر لوگوں کومشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے دوستوں اور فیملی کے لوگوں سے قرض حاصل کریں ،کمیٹی نے اس حوالے سے کمیونی کیشن کے انتظامات پر بھی تنقید کی ہے اور کہاہے کہ بعض لوگ طویل وقفے تک فون پر انتظار کرتے رہے جبکہ بعض لوگوں کی کالز کا جواب بھی نہیں دیاگیا ۔