دہلی کی طرز پر خانگی دواخانوں میں 50 فیصد بیڈس غریب کورونا متاثرین کیلئے اپنے قبضہ میں لینے حکومت کو تجویز
اپولو اور بسوا تارکم کینسر ہاسپٹلس کی لیز معاہدہ پر نظر ثانی کابھی مشورہ
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے آج پھر ایک مرتبہ خانگی دواخانوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی حکومت کو ہدایت دی ہے۔ کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں کوتاہی کرنے اور حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے جی اوز پر عمل آوری نہ کرنے پر خانگی دواخانوں کے انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔ چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ راگھویندر سنگھ چوہان اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل بنچ نے درخواست مفاد عامہ کے تحت داخل کی گئی 20 درخواستوں کی بیک وقت سماعت کے دوران کہا کہ دو بڑے کارپوریٹ دواخانوں اپولو ہاسپٹل اور بسوا تارکم کینسر ہاسپٹل جنہیں حکومت کی جانب سے غریبوں کے علاج کیلئے کئی رعایتیں دی گئی ہیں کی خلاف ورزی پر کیوں نہ ان کے لیز معاہدہ پر نظرثانی کیلئے سوچا جائے۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ مذکورہ دواخانوں میں خط غربت سے نیچے زندگی گذارنے والے افراد جو کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں کتنے افراد کا مفت علاج کیا ہے اس ضمن میں حکومت کو اندرون تین ہفتے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ چیف جسٹس راگھویندر سنگھ چوہان نے کہا کہ حکومت ایسے خانگی دواخانوں کی نشاندہی کرے جو حکومت کے احکامات کے باوجود بھی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لوٹ کھسوٹ میں ملوث ہورہے ہیں اور جی اوز پر مکمل طور عمل نہ کرنے پر ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سماعت کے موقع پر چیف سکریٹری تلنگانہ مسٹر سومیش کمار اپنے دیگر عہدیداروں کے ساتھ دوسری مرتبہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ عدالت میں حاضر ہوئے۔ عدالت نے اپنے احکام میں کہا کہ کیوں نہ دہلی کی طرز پر خانگی دواخانوں میں 50 فیصد بیڈز حکومت اپنے قبضہ میں لے اور کورونا وائرس سے متاثر غریب عوام کے علاج کی راست طور پر نگرانی کرے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ چیف سکریٹری تلنگانہ کی راست نگرانی میں ایک گریونس سیل قائم کرے تاکہ عوام کو بروقت مدد حاصل ہوسکے۔عدالت نے یہ اطمینان کا اظہار کیا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے حکومت کو جاری کئے گئے احکامات کی90 فیصد عمل آوری ہوچکی ہے۔ سماعت کے بعد چیف سکریٹری تلنگانہ سومیش کمار نے عدالت کو اپنے جواب کے ذریعہ واقف کرایا کہ خانگی دواخانوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے اور گذشتہ دنوں میں 50 خانگی دواخانوں کو وجہ نمائی نوٹس جاری کی گئی ہے جس میں 16 دواخانوں کے انتظامیہ نے نوٹس کا جواب دیا ہے جبکہ 2 دواخانوں کی کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے کی اجازت منسوخ کی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت کو واقف کرایا کہ ریاست میں روزانہ کی اساس پر 17000 کورونا ٹسٹ کئے جارہے ہیں اور کیبنٹ کے فیصلہ کے تحت عنقریب ٹسٹ کی تعداد 40 ہزار کردی جائے گی۔ سومیش کمار نے کہا کہ ریاپیڈ انٹیجن ٹسٹ
(RAT)
اطمینان بخش ہے اور اس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت آئی سی ایم آر کے رہنمایانہ خطو پر عمل کررہی ہے اور ورنگل کے ایم جی ایم دواخانہ میں بہت ہی کم عرصہ میں 100 آکسیجن بیڈز کا انتظام کیا گیا ہے اور حکومت اسے 600 تک کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی ہاسپٹل، عثمانیہ ہاسپٹل یا کسی بھی دواخانہ میں کوئی بھی مریض کو واپس نہ لوٹانے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے
HITAM
ایپ کے ذریعہ 46,836 مریضوں کی آن لائن رہنمائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا شکار افراد کیلئے ریاست بھر میں 86 آئسولیشن سنٹرس قائم کئے گئے ہیں اور کورونا وائرس کے علاج اور مریضوں سے متعلق تمام تفصیلات روزانہ میڈیا بلیٹن کے ذریعہ عوام کو فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر حیدرآباد میں کورونا وائرس کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور مریضوں کے علاج کیلئے دواخانوں میں کئی بیڈز خالی ہیں۔ انہوں نے عدالت کو واقف کرایا کہ حکومت ان ہنگامی حالات میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔عدالت نے حکومت بالخصوص ڈاکٹرس اور طبی عملے کی کوششوں کی ستائش کی ہے۔