کورونا کے علاج کیلئے 3 مختلف ادویات کے استعمال کو ترجیح

   

ڈاکٹرس کے متضاد دعوے، ابتدائی علامات کی صورت میں بہتر نتائج کی اُمید

حیدرآباد۔ ملک میں مختلف اداروں کی جانب سے کورونا کی ویاکسن اور دوا تیار کرنے کیلئے مختلف سطح پر تجربات جاری ہیں لیکن کوئی بھی ادارہ قطعی طور پر یہ کہنے کے موقف میں نہیں کہ اس مہلک وائرس کے خاتمہ کی کارگر ویاکسن یا دوا کب تک تیار ہوجائے گی۔ کورونا کے کیسس میں دن بہ دن اضافہ کے پس منظر میں میڈیکل شعبہ میں ان دنوں 3 مختلف دوائیں کورونا کے علاج کے سلسلہ میں کافی مقبول ہوچکی ہیں۔ کئی نامور ہاسپٹلس کے ڈاکٹرس یہ ادویات تجویز کررہے ہیں ۔ اگرچہ یہ مکمل طور پر کورونا کا علاج نہیں ہے لیکن ابتدائی علامات کی صورت میں انسان کو کورونا سے نجات دے سکتی ہیں۔ تینوں ادویات میں دو ایسے ہیں جو قیمت کے اعتبار سے مہنگے دکھائی دے رہے ہیں۔ ڈاکٹرس کی جانب سے کورونا کے مریضوں کو جو ادویات دی جارہی ہیں ان میں Dexamethasone ، Favipiravir اور Remdesivir شامل ہیں۔ کئی ڈاکٹرس نے کورونا کے مریضوں کیلئے انہیں بہتر دوائیں قرار دیا ہے۔ Dexamethasone کا تجربہ برطانیہ کے 70 سے زائد دواخانوں میں کیا جاچکا ہے۔ گذشتہ ماہ اس دوائی کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں کہا گیا کہ اس کے استعمال سے ایک تہائی ایسے مریضوں کو موت سے بچایا جاسکا جو وینٹلیٹر پر تھے۔ آکسیجن تھراپی لینے والے ایک چوتھائی سے زائد مریضوں کو فائدہ ہوا ہے۔ ڈاکٹرس کے مطابق کورونا کے آغاز کے بعد سے اس دوائی کو تجویز کررہے ہیں۔ ڈاکٹر سمیت رے ہیڈ کریٹیکل کیر میڈیسن ہولی فاطمہ ہاسپٹل نئی دہلی نے بتایا کہ تنفس کے نظام کو بہتر بنانے میں یہ دوا کارگر ثابت ہوئی ہے لہذا ابتداء سے اسے تجویز کیا جارہا ہے۔ یوروپی ممالک کے ڈاکٹرس کے تجربہ سے بھی استفادہ کیا گیا۔ مرکزی وزارت صحت نے اس دوائی کو کورونا کے سیریس مریضوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ڈاکٹر رے کے مطابق کورونا دو مراحل میں انسان پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پہلے مرحلہ میں وہ جسم اور اس کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ یہاں سے مریض کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ دوسرے مرحلہ میں مریض سیریس حالت میں پہنچ جاتا ہے اور اس دوائی کا استعمال بہتر نتائج دے سکتا ہے۔ ممبئی کے ایک اور ماہر ڈاکٹر نے کہا کہ ہر مریض کو اس دوائی سے فائدہ ضروری نہیں ہے ۔ بعض کو اس کے سائیڈ ایفیکٹس ہوسکتے ہیں۔ دوسری دوائی Remdesivir وائرس کے خاتمہ میں اہم رول ادا کرسکتی ہے اور یہ ابتدائی مراحل میں کارگر ثابت ہوگی۔ امریکہ میں کئے گئے تجربہ کے مطابق یہ دوائی ہاسپٹل جانے سے قبل کی مدت میں اضافہ کرسکتی ہے۔ جسلوک ہاسپٹل کے ایک ڈاکٹر اس دوائی کو زیادہ فائدہ مند نہیں مانتے۔ بعض ڈاکٹرس کی رائے ہے کہ کورونا کے مریضوں کیلئے ہائیڈروکسی کلوروکائن ادویات بہتر ہیں اور یہ محفوظ اور آسانی سے دستیاب ہے جبکہ Remdesivir دوائی مہنگی ہے اور اس کے سائیڈ ایفکیٹس گردوں اور پھیپھڑوں پر پڑسکتے ہیں۔ میڈیکل شعبہ میں جو تیسری دوائی تجویز کی جارہی ہے وہ Favipiravir ہے۔ یہ بھی اینٹی وائرل دوائی ہے۔اس دوائی کے بارے میں بھی ڈاکٹرس کی رائے متضاد ہے۔ یہ دوائی 13 دن تک استعمال کرنے کی صورت میں 12,500 روپئے کا خرچ آئے گا جبکہ Remdesivir کے پانچ دن کا کورس 32,000 اور 10 دن کا کورس 54,000 روپئے کا ہوسکتا ہے۔ Dexamethasone زیادہ سیریس مریضوں کیلئے استعمال کی جارہی ہے اور ہر انجیکشن کی قیمت تقریباً 100 روپئے تک ہوتی ہے۔ کورونا کے علاج کے سلسلہ میں مختلف تجربات کے دوران طبی شعبہ کی جانب سے مختلف دواؤں کو تجویز کیا جارہا ہے اور استعمال کے سلسلہ میں ہر ایک کے دعوے مختلف ہیں۔