کورونا کے مریضوں میں سانس کی تکلیف کی شکایت عام

   

آکسیجن کی بروقت سربراہی ضروری، علامتوں کے بغیربھی حالت بگڑ سکتی ہے

حیدرآباد۔ کورونا کا شکار ہونے والے مریضوں میں اکثر و بیشتر سانس کی تکلیف کی شکایت عام دیکھی جارہی ہے اور ڈاکٹرس کے مطابق آکسیجن کی کمی کے نتیجہ میں اموات واقع ہورہی ہیں۔ طبی اصطلاح میں آکسیجن کی کمی کو happy hypoxia کہا جاتا ہے جس کے نتیجہ میں آکسیجن سے مربوط بیڈز کے ڈیمانڈ میں اضافہ ہوچکا ہے۔ اس مرض میں آکسیجن کی سطح میں کمی کے باوجود بعض مریض خود کو نارمل محسوس کرتے ہیں تاقتیکہ ان کی حالت بگڑ نہ جائے۔ چیسٹ ہاسپٹل کے ایک ماہر ڈاکٹر کے مطابق بعض کورونا کے مریضوں میں آکسیجن کی سطح انتہائی کم پائی گئی ہے۔ بعض مریض آکسیجن کی کمی کے باوجود خود کو نارمل محسوس کرتے ہوئے روز مرہ کی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں۔ آکسیجن کی سطح کو دماغ اس وقت تک محسوس نہیں کرتا جب تک کہ حالت سیریس نہ ہوجائے۔ اپنی صحت بالخصوص آکسیجن کی سطح پر نظر نہ رکھنے والے افراد ہاسپٹل سے رجوع ہوکر سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کرتے ہیں۔ ڈاکٹرس کے مطابق اگر بلڈ آکسیجن کی سطح مکمل گرتی رہے تو اعضائے رئیسہ کام کرنا بند کردیتے ہیں جو زندگی کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔ ایک امریکی جرنل میں شائع شدہ حالیہ ریسرچ میں یہ بتایا گیا ہے کہ کورونا کے زیادہ تر مریض آکسیجن کی سطح میں کمی کو محسوس کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ایک اور ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہم مریض کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ 150 قدم چلنے یا پھر 6 منٹ تک چہل قدمی کے بعد اپنے آکسیجن کی سطح کی جانچ کریں۔ پلس آکسی میٹر کے ذریعہ اس کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ چہل قدمی سے قبل اور اس کے بعد آکسیجن کی سطح کی جانچ کی جانی چاہیئے۔ اگر آکسیجن کی سطح 94 فیصد سے کم ہو تو عوام کو فوری ہاسپٹل سے رجوع ہونا چاہیئے یا پھر آکسیجن حاصل کرنی چاہیئے۔ بعض کیسس میں مریض آکسیجن یا وینٹلیٹر سے مضبوط کرنے تک بھی معمول کی حالت میں اور فون کا استعمال کرتے دکھائی دیتا ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق انسان میں آکسیجن کی نارمل سطح 75 تا100 ایم ایم اور نبض کی رفتار95 تا100 نارمل ہوتی ہے۔ مریض میں آکسیجن کا لیول اگر 90 سے کم ہو تو وہ تھکن، اُلجھن اور ذہنی طور پر منتشر دکھائی دیتا ہے کیونکہ دماغ تک آکسیجن پہنچ نہیں پاتا۔ 80 فیصد سے کم سطح کی صورت میں اہم اعضاء متاثر ہوسکتے ہیں۔ کئی کورونا کے مریض آکسیجن کی سطح 80 سے کم ہونے کے باوجود صحت یاب ہوئے ہیں۔