کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے رات کا کرفیو کافی نہیں ‘ حکومت کے اقدامات غیر تشفی بخش

,

   

٭ عدالت خاموش نہیں رہے گی ۔حکومت کے اقدامات پر ہائیکورٹ کی برہمی
٭ کمبھ میلہ سے واپس ہونے والوں کو قرنطینہ کرنے کیا کیا گیا ؟
٭ بارس ‘ شراب کی دوکانات اور تھیٹرس کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ؟
٭ تلنگانہ میں تیار ہونے والی ادویات کی تلنگانہ عوام کو عدم دستیابی حیرت انگیز

حیدرآباد۔تلنگانہ میں رات کا کرفیو کورونا کو پھیلنے سے روکنے کافی نہیں ہے۔ تلنگانہ میں حکومت آخر کیا کر رہی ہے! ریاست میں رات کے کرفیوں کے نفاذ سے کس علاقہ میں کتنے کورونا مریضوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے؟ حکومت کی جانب سے کمبھ میلہ سے واپس ہونے والوں کو قرنطینہ کرنے کیا اقدامات کئے گئے اور واپس ہونے والوں کے آر ٹی پی سی آر معائنوں کی کیا تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں! تلنگانہ میں چیف منسٹر خود کورونا متاثر ہوچکے ہیں اور انتظامیہ کیا کررہا ہے!تلنگانہ ہائی کورٹ نے کورونا کی صورتحال کے سلسلہ میں مقدمہ کی سماعت کے دوران حکومت کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے اقدامات تشفی بخش نہیں ہیں۔ چیف جسٹس تلنگانہ جسٹس ہیما کوہلی نے پرنسپل سیکریٹری محکمہ صحت مسٹر سید علی مرتضیٰ رضوی سے دریافت کیا کہ ان کے محکمہ کی جانب سے آکسیجن کی قلت کو دور کرنے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں! عدالت نے وزیر صحت کے بیانات پر بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن وہ کہتے ہیں کہ ریاست میں آکسیجن کی کوئی قلت نہیں ہے اور دوسرے دن کہاجاتا ہے کہ ریاست کو آکسیجن کی قلت کا سامنا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وزیر صحت کے آخر کس بیان کو درست تصور کیا جانا چاہئے ۔ ہائی کورٹ میں حکومت کی داخل کردہ رپور ٹ میں حکومت نے رات کے کرفیو کی تفصیلات فراہم کی اور کہا کہ رات کے کرفیو سے ریاست میں کورونا متاثرین کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بار‘ شراب کی دکانات اور تھیٹرس کے خلاف کیا کاروائی کی گئی اس کی تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں۔ عدالت نے کورونا پر قابو پانے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ریمیڈی سیور شہر میں تیار کیا جاتا ہے اور تلنگانہ میں تیار ہونے والی ادویات کی تلنگانہ عوام کو عدم دستیابی حیرت انگیز ہے۔ انہوں نے ریمیڈی سیور کی سربراہی کے سلسلہ میں تفصیلات عدالت میں جمع کروانے کی ہدایات دی اور کہا کہ عدالت یہ بھی جاننا چاہتی ہے کہ تلنگانہ میں حکومت کورونا مریضوں کو آکسیجن کی فراہمی کے لئے کیا اقدامات کر رہی ہے ! عدالت نے مزید استفسار کیا کہ ریاست میں کتنی آکسیجن درکار ہے جبکہ حکومت کی جانب سے کہا جا رہاہے کہ یومیہ 384 میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت ہے اور 270 میٹرک ٹن دستیاب ہے تو اس کمی سے نمٹنے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں! چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ ریاست میں کتنے 108 ایمبولنس خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایات دی کہ ریاست بھر میں سرکاری و خانگی ہاسپٹلس میں مخلوعہ بستروں کی تفصیلات ویب سائٹ کے ذریعہ شہریوں تک پہنچائی جائیں۔محکمہ صحت کے عہدیداروں نے عدالت کو بتایا کہ ریاست میں 1850 ایمبولنس 108 کے تحت خدمات انجام دے رہی ہیں۔ عدالت نے ہیلپ لائن قائم کرکے بستروں کی تفصیلات کے سلسلہ مریضوں کی رہنمائی کی ہدایات جاری کی۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل بنچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ عوام کو پر ہجوم مقامات پر جانے سے روکے اور انتخابی تشہیر اہم نہیں ہے اسی لئے تحدیدات عائد کی جائیں۔ عدالت نے شادی اور جنازہ میں شرکاء کی تعداد پر تحدیدات عائد کے اقدامات پر دریافت کیا۔ محکمہ صحت نے بتایا کہ یومیہ 30 تا 40 ہزار آرٹی پی سی آر معائنوں کو یقینی بنایا جارہا ہے جس پر عدالت نے برہمی ظاہر کی اور کہا کہ محکمہ صحت عدالت کو گمراہ کررہا ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو اب تک 8لاکھ سے زائد معائنوں کو مکمل کرلیا جاتا لیکن اتنی تعداد نہیں ہوئی ہے۔ عدالت نے ادویات کی عدم دستیابی اور موجودہ صورتحال میں کالابازاری کے خلاف اقدامات کی تفصیلات اور تلنگانہ کے تمام اضلاع میں قائم کنٹینمنٹ زون اور مائیکرو کنٹینمنٹ زون کی تفصیلات سے عدالت کو واقف کروایا جائے۔ ہائی کورٹ نے کورونا واقعات میں اضافہ کو روکنے کے علاوہ متاثرین کو علاج کی فراہمی میں حکومت کی ناکامی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ان سنگین حالات کے دوران خاموش نہیں رہے گی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت پرہجوم مقامات پر عوام کو روکنے کے اقدامات کو یقینی بنائے۔