چلتی رہی ہیں وقت کی کچھ ایسی آندھیاں
کوئی چراغ ہم کو جلانے نہیں دیا
اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ NEET امتحان کے پرچہ جات کا بھی افشاء ہو گیا تھا اور منتخبہ طلبا و طالبات کو یہ پرچے امتحان سے ایک دن پہلے ہی سونپ دئے گئے تھے اور انہوں نے اس کے جوابات ازبر کرلئے تھے ۔ جس وقت سے نیٹ کے امتحانی نتائج کا اعلان ہوا ہے اس وقت سے ہی اس تعلق سے شکوک و شبہات ظاہر کئے جا رہے تھے اور یہ دعوی کیا جا رہا تھا کہ یہ پرچہ جات افشاء ہوچکے ہیں۔ تاہم نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی اور دوسرے ذمہ دار گوشوں کی جانب سے اس طرح کے الزامات کی تردید کی جاتی رہی تھی ۔ اب جبکہ کچھ گوشوں نے اس اسکام کا پرچہ فاش کیا ہے تو کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔ ایک گرفتار طالب علم نے یہ انکشاف کردیا ہے کہ پرچہ جات کا افشاء ہوا تھا ۔ اسے پرچہ سوالات امتحان سے ایک دن قبل ہی دستیاب ہوگیا تھا اور اس نے اس کے مطابق جوابات یاد کرلئے تھے ۔ یہ صرف ایک طالب علم کا انکشاف ہے اور پتہ نہیں کتنے طلبا و طالبات کو یہ پرچے سونپے گئے تھے ۔ کتنے لاکھ روپئے کی رقومات حاصل کی گئی تھیں اور کتنے ہی مستحق طلبا و طالبات کا حق مارا گیا تھا جنہوں نے لگاتار کئی ماہ محنت کرتے ہوئے امتحانات کیلئے تیاری کی تھی ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس انتہائی اہمیت کے حامل پرچہ کے افشاء کے باوجود نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی اور مرکزی حکومت ایسا لگتا ہے کہ اس کی سنگینی کو سمجھنے کے موقف میں نہیں ہے یا پھر اپنی غلطی کو چھپانے کیلئے اس کا اعتراف کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ حد تو یہ ہوگئی کہ NEET کے بعد NET امتحان بھی منسوخ کردیا گیا ہے کیونکہ اس میں بھی بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کے انکشافات ہوئے ہیں۔ اس طرح سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ مرکزی حکومت کے تحت منعقد ہونے والے امتحانات محفوظ نہیں ہیں اور ان کے پرچہ جات کا افشاء ہو رہا تھا ۔ اگر خود مرکزی حکومت ‘ اپنے تحت ہونے والے امتحانات کا ہی موثر ڈھنگ سے انعقاد عمل میں نہیں لاسکتی تو پھر دوسرے امتحانات کی اہمیت اور ان کے دھاندلیوں کے پاک ہونے پر شبہات لازمی ہیں۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس پر انتہائی سنجیدگی سے غور کئے جانے کی ضرورت ہے ۔
اکثر و بیشتر دیکھا جاتا ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں میں ہونے والے امتحانات میں بے قاعدگیاں ہوتی ہیں۔ کئی مقامات پر پرچوں کا افشاء ہوجاتا ہے ۔ پھر امتحانات منسوخ کردئے جاتے ہیں اور پھر امیدواروں کو مہینوں نہیں بلکہ انتظار کی سولی پر لٹکے رہنا پڑتا ہے ۔ ملک میں بے شمار اسکامس ہوئے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں ویاپم اسکام نے تو سارے ملک کو حیرت میں مبتلا ء کردیا تھا ۔ اس میں کئی جانیں بھی تلف ہوئیں۔ اسی طرح اترپردیش اور بہار میں کئی اہمیت کے حامل امتحانات میں پرچہ جات کا افشاء ہونے کے معاملات منظر عام پر آچکے ہیں۔ سرکاری جائیدادوں پر بھرتیوں اور تقررات کے امتحانات بھی محفوظ نہیںرہے تھے اور سنگین بے قاعدگیوں کی وجہ سے انہیں منسوخ کرنا پڑا ہے ۔ یہ ہمارے ملک کے انتظامی نظام کی انتہائی بھونڈی تصویر ہے ۔ اگر ملک میں امتحانات اور تعلیم کا شعبہ بھی دھاندلیوں اور بدعنوانیوں کے محفوظ نہیںرہ پاتا ہے تو یہ سارے سماج کیلئے لمحہ فکر ہے ۔ اس کے ذریعہ ہم مستقبل کے معماروں کو تیار کرنے کی بجائے بدعنوان افراد کو پروان چڑھا رہے ہیں اور جو لوگ بدعنوانیوں کے ذریعہ آگے بڑھیں گے ‘ ڈاکٹرس بنیں گے یا سرکاری عہدوں پر فائز ہونگے تو وہ بھی بدعنوانیوں ہی کو فروغ دیں گے ۔ اس طرح ملک بدعنوانیوں کے دلدل میں پھنستا چلا جائیگا اور پاک و صاف اور بدعنوانیوں سے پاک انتظامیہ فراہم کرنے کے دعوے ہمیشہ محض دعوے ہی ثابت ہوتے رہیں گے اور انہیں حقیقت کا روپ ہرگز نہیںدیا جاسکے گا ۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک صورتحال ہمارے ملک میں پیدا ہورہی ہے ۔
اب جبکہ نیٹ کے امتحان میں پرچہ جات کا افشاء ہونے کا ثبوت مل چکا ہے تو مرکزی حکومت کو اس معاملے میں حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ۔ جو غلطیاں ہوئی ہیں ان کا کھلے دل سے اعتراف کرنا چاہئے ۔ نیشنل ٹسٹنگ ایجنسی کو برخواست کرتے ہوئے نئی ایجنسی کا تقرر عمل میںلا نا چاہئے ۔ امتحانات کے انعقاد کیلئے جو عہدیدار ذمہ دار تھے تمام کا تبادلہ کیا جانا چاہئے ۔ جو لوگ بدعنوانیوں کا حصہ رہے ہیں انہیں معطل کیا جانا چاہئے ۔ ان کے خلاف تحقیقات کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہونچانا چاہئے ۔ امتحانات کو بدعنوانیوں سے پاک کرتے ہوئے ملک کے نوجوانوں اور طلبا کے اعتماد کو بحال کیا جانا چاہئے ۔