کووِڈ کا تشویشناک پھیلاؤ،مزید 100 اموات اور4,213 کیسیس

   

اموات اور متاثرین کی تعداد بالترتیب 2,206 اور 67,000 ہوگئیں ، مہاراشٹرا میں 22,000 مریض اور 823 فوت ، گجرات دوسرے مقام پر

نئی دہلی۔11 مئی (سیاست ڈاٹ کام)ملک میں کورونا وائرس کا انفیکشن تیزی سے پھیل رہا ہے اور پہلی بار ایک دن میں چار ہزار سے زائد نئے کیسیس سامنے آئے ہیں ۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے مختلف حصوں میں کورونا کے 4213 نئے کیسیس سامنے آنے کے بعد کورونا متاثرین کی تعداد 67 ہزار سے زائد ہو گئی اور اس دوران 97افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد 206 ہوگئی ہے ۔ملک میں کورونا انفیکشن کے لگاتار بڑھنے کے باوجود ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ اس بیماری سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور ایسے افراد کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہوگئی ہے ۔ مرکزی وزارت برائے صحت اور خاندانی بہبود کی جانب سے پیر کی صبح جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک کی مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس سے اب تک 67،152 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور 2206 افراد ہلاک ہوئے ہیں ، وہیں اب تک 20917 مریض صحت یاب بھی ہوئے ہیں اور انہیں مختلف اسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے ۔وزارت نے سیلف آئسولیشن اور ہوم آئسولیشن کے لئے معیار قائم کرنے اورچوبیسوں گھنٹے نگہداشت کرنے والوں کی دستیابی اور مطلوبہ سہولیات کے پیش نظر نظرثانی ہدایات جاری کی ہیں۔ حکومت نے مریضوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لئے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ملک میں کورونا سے سب سے زائد مہاراشٹر متاثر ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ریاست کی حالت مسلسل بگڑ رہی ہے ۔ مہاراشٹر میں 22171 افراد اس کی زد میں آ چکے ہیں اور 832 افراد ہلاک ہو چکے ہیں ، وہیں 4199 افراد اس وبا سے صحت یاب ہوئے ہیں ۔عدالت نے کہا کہ کمیٹی معاملے میں عرضی گزاروں کے ذریعہ رکھے گئے مطالبات کا جائزہ کرے گی۔کمیٹی ضلع وار سبھی حالاتوں پر غور کرنے کے بعد یہ دیکھے گی کہ وہاں 4G انٹرنیٹ خدمت کی بحالی ضروری ہے یا پابندی۔بینچ نے کہا کہ کمیٹی جموں و کشمیر میں حالات کے ساتھ ساتھ موجودہ وقت میں کورونا کی وبا کے وقت انٹرنیٹ کی ضرورتوں اور اس کے نہ ہونے سے معمولات زندگی میں پیش آنے والی پریشانیوں پر بھی غور کرے ۔واضح رہے کہ بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ متعلقہ سبھی فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد گزشتہ چار مئی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیاتھا۔عرضی گزاروں کی جانب سے پیش وکیل حذیفہ احمدی نے دلیل دی تھی کہ موجودہ2Gسرویس کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی کاروبار میں دقت آرہی ہے ۔اتنا ہی نہیں،کورونا کی وبا کے درمیان ریاست میں لوگ ویڈیوکال کے ذریعہ ڈاکٹروں سے ضروری صلاح نہیں لے پارہے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ انٹرنیٹ کے ذریعہ ڈاکٹروں تک پہنچنے کا حق،جینے کے حق کے تحت آتاہے ۔کورونا کے دور میں لوگوں کو ڈاکٹروں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ صلاح لینے سے روکنا انہیں آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ملے بنیادی حق سے محروم کرنا ہے ۔حکومت کی جانب سے پیش ایٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے دلیل دی تھی کہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اسپیڈ پر کنٹرول اندرونی حفاظت کے لئے ضروری ہے ۔انہوں نے کہا تھا کہ قومی حفاظت اولین ترجیح ہے اور یہ فیصلہ حکومت پر چھوڑ دینا چاہئے ۔ملک کی خود مختاری سے جڑے ایسے مسئلوں پر عام طورپر یا کورٹ میں بحث نہیں کی جاسکتی۔عدالت کو اس مسئلے میں دخل نہیں دینا چاہئے ۔اس معاملے میں عرضی گزار جموں و کشمیر پرائیویٹ اسکول اسوسی ایشن کی جانب سے سینئر وکیل سلمان خورشید بھی پیش ہوئے تھے ۔کورونا وائرس سے متاثر ہونے والا مغربی ریاست گجرات دوسرے نمبر پر ہے ۔ یہاں اب تک 8194 افراد متاثر ہوچکے ہیں اور 493 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی 2545 افراد کو علاج کے بعد مختلف اسپتالوں سے چھٹی دے دی گئی ہے ۔ اس مہلک وائرس کی وجہ سے قومی دارالحکومت دہلی کی حالت بھی تشویشناک بنی ہوئی ہے ۔ یہاں اب تک ، 6923 افراد اس انفیکشن کا شکار ہوچکے ہیں حالانکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے موت کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے ۔ دہلی میں اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 73 ہوچکی ہے ۔ اسی کے ساتھ ہی 2069 افراد کو علاج کے بعد اسپتالوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔ راجستھان میں بھی کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے ۔