کوویڈ : حلیم بنانے والے مشکل میں

   

شہر میں تقریباً 2000 رسٹورنٹس ماہ رمضان میں حلیم آوٹ لیٹس قائم کرتے ہیں
حیدرآباد :۔ سیزن کی ذائقہ دار حلیم تیار کرنے والے شہر میں کوویڈ 19 کیسیس میں دوبارہ ہورہے اضافہ کے پیش نظر ان کے سیزنل بزنس کو مختصر کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ تقریبا 2000 رجسٹرڈ رسٹورنٹس ماہ رمضان المبارک میں حلیم آوٹ لیٹس قائم کرتے ہیں اور اس سے انہیں کروڑہا روپئے کا بزنس ہوتا ہے ۔ اس ذائقہ دار ڈش کی تیاری میں کئی لوگوں کو سیزنل روزگار بھی حاصل ہوتا ہے اور ان کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے ۔ پستہ ہاوز کے پروپرائٹر محمد عبدالمجید نے کہا کہ اس مرتبہ انہوں نے شہر میں عارضی آوٹ لیٹس قائم کرنے کے سلسلہ میں ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’ ہمارا پلان یہ ہے کہ اس مرتبہ شہر میں صرف پستہ ہاوز آوٹ لیٹس پر ہی حلیم فروخت کی جائے اس طرح محدود فروخت کی جائے ‘ ۔ حلیم بنانے والوں کے لیے ایک بڑا دھکہ بڑی آئی ٹی کمپنیوں کا بند ہونا ہے جو کوویڈ 19 کے باعث بند کردی گئی ہیں ۔ کئی آئی ٹی کمپنیوں کی جانب سے ہر سال مشہور حلیم جوائنٹس کو حلیم کے آرڈرس دئیے جاتے تھے ۔ لیکن زیادہ تر آئی ٹی کمپنیز اب بھی گھر سے کام کے اصولوں پر عمل کررہے ہیں اس لیے آئی ٹی کاریڈر سے اس کی مانگ بہت کم ہوجائے گی ۔ مسٹر مجید نے یہ بات کہی جو حیدرآباد حلیم میکرس اسوسی ایشن کے صدر بھی ہیں ۔ گذشتہ سال ملک بھر میں لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ رسٹورنٹس کی جانب سے یہ ایرانی ڈش نہیں بنائی گئی تھی ۔ رسٹورنٹ اونرس کا کہنا ہے کہ اس سال پلاسٹک کنٹینرس جو پیکنگ کے لیے استعمال کئے جاتے ہیں کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ زیادہ تر ہوٹلس سے پارسلس لے جانا نیا رواج بن گیا ہے ۔ شاہ غوث ہوٹل کے محمد عرفان نے کہا کہ ’ حلیم کی تیاری میں استعمال کئے جانے والے اجزا اور مسالحہ جات کی قیمتوں میں بھی گذشتہ دو سال میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ اس لیے ہم کو اس کے حساب سے حلیم کی قیمت مقرر کرنا پڑے گا ‘ ۔ کوویڈ 19 کیسیس میں اضافہ کے پیش نظر رسٹورنٹ مالکین یہ توقع کررہے ہیں کہ حلیم زیادہ پارسلس میں فروخت ہوگی ۔ حلیم بنانے والے ایک شخص سید شاہنواز نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر ہم ’ ٹیک اوے ‘ نظریہ کی حوصلہ افزائی پر زیادہ توجہ دیں گے ۔۔