کوویڈ 19 ویاکسن

   

Ferty9 Clinic

گنہگار ہوں پھر بھی تری نوازش ہے
یہ امتحان ہے میرا یہ آزمائش ہے
کوویڈ 19 ویاکسن
کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے دنیا کے تقریباً ملکوں نے ویاکسن کی تیاری کرتے ہوئے اس میں بڑے پیمانے پر پیشرفت کی ہے ۔ امریکہ واحد ملک ہے جہاں پیر سے ویاکسن دینے کا عمل شروع ہوگیا ہے ۔ سعودی عرب بھی پہلا اسلامی ملک بن گیا جس نے سعودی میں ویاکسن دینے کی اجازت دیدی ہے ۔ فائزر کی کورونا ویاکسن کو برطانیہ کی کمپنی نے تیار کیا ہے ۔ لیکن اس ویاکسن کے شروع ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی 2 لوگ فائزر ویاکسن لینے کے بعد بیمار پڑ گئے ۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ امریکہ متاثر ہوا ہے ۔ اب اس ویاکسن کو سب سے پہلے امریکہ میں ہی شروع کیا گیا ۔ ساری دنیا میں کروڑہا افراد کو ویاکسن کا انتظار ہے ۔ حکومتوں نے ویاکسن کے حصول کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا کئے ہیں اور عالمی سطح پر اس ویاکسن کی طلب میں اضافہ ہونے کے بعد من مانی تجارت بھی شروع کی جائے گی اور ویاکسن کی تقسیم کا عمل بھی پیچیدہ ہوجائے گا ۔ اس لیے ہر ملک کی حکومت کی ذمہ داری ہونی چاہئے کہ وہ مختلف چیلنجس سے نمٹنے کے لیے خود کو تیار رکھیں ۔ ویاکسن کو کولڈ اسٹوریج میں رکھنے سے متعلق بھی بعض کمپنیوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ویاکسن لینے والے تمام مریضوں کے درجہ حرارت کا بھی خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔ کوویڈ 19 ویاکسن کی خریداری سے متعلق عالمی جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ جن ملکوں نے ویاکسن کی خریدی کے معاہدے کیے ہیں وہ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ متمول ممالک اپنی آبادیوں کا احاطہ کرنے کے لیے ویاکسن کی سربراہی پر زور دے رہے ہیں ۔ جب کہ متوسط اور کم آمدنی والے ممالک کے لیے یہ مشکل ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کے لیے ویاکسن فراہم کریں ۔ غریب ممالک کے عوام کو کورونا سے محفوظ رکھنے کے لیے ویاکسن کے حصول کو بھی انسانی قدروں کو ملحوظ رکھ کر تیار کرنے اور اس کی تقسیم کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ غریب ممالک کو ویاکسن ملنے تک کافی تاخیر ہوگی اور غریبوں کو ویاکسن کے لیے طویل مدت تک انتظار کرنا پڑے گا جیسا کہ امریکہ میں یونیورسٹی ڈیوک نے بتایا کہ کورونا وائرس کی ویاکسن کی خریداری میں بڑا فرق پایا جاتا ہے ۔ امیر ملکوں کی قوت خرید زیادہ ہے تو ترقی پذیر ممالک ویاکسن کے حصول میں پیچھے رہ جائیں گے ۔ ویاکسن کو قومیت کی سطح پر فراہم کرنے کا یہاں تک سوال ہے اس کے لیے امیر ملکوں کو غریب ممالک کے عوام کا بھی خیال رکھنا چاہئے ۔ اس سلسلہ میں عالمی صحت تنظیم ( ڈبلیو ایچ او ) اور دیگر چند بین الاقوامی اتحادی ملکوں کو ویاکسن کے حصول کے معاملہ میں اپنی اجارہ داری سے گریز کرنے کی ضرورت ہوگی ۔ اس کے لیے ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی رہنمایانہ خطوط تو بنائے ہیں لیکن یہ ادارہ بھی بعض طاقتور ملکوں کے تابع مانا جاتا ہے ۔ ویاکسن تک یکساں رسائی کو یقینی بنانا عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔ ویسے ورلڈ ہیلت آرگنائزیشن ( WHO ) نے کوویڈ 19 ویاکسن کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف طاقتور ممالک اور امیر ترین ملکوں کو خبردار بھی کیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دولت مند ممالک ویاکسن کی ذخیرہ اندازی نہیں کریں گی ۔ اس کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی ہے ۔ ویاکسن کو کسی ایک ملک کا نام دئیے بغیر عالمی سطح پر اسے عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہندوستان بھی ویاکسن کی تیاری کے ساتھ ساری دنیا کے کئی ملکوں تک اس کی سربراہی کی صلاحیت پیدا کررہا ہے ۔ ویاکسن کی قلت کو دور کرنے میں ہندوستان اہم رول ادا کرسکتا ہے ۔ ہندوستان میں ویاکسن کی تیاری تیزی سے جاری ہے ۔ یہاں بھی ویاکسن کے حصول کے لیے سب سے پہلے متمول طبقہ ہی آگے رہے گا ۔ اس لیے حکومت کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے معاملہ میں جانبدارانہ رول ادا نہیں کرنا چاہئے ۔ ویاکسن کی فراہمی کے ساتھ مریضوں کو ہونے والی الرجی اور طبیعت خراب ہونے کے اندیشوں کو بھی ملحوظ رکھا جانا ضروری ہے ۔ برطانوی محکمہ صحت نے انتباہ دیا ہے کہ ایسے لوگ جنہیں کسی دوا ، کھانا ، ویاکسن سے الرجی ہے وہ فائزر کی کورونا ویاکسن کا ٹیکہ نہ لگوائیں ۔ اس تعلق سے حکومت اور محکمہ صحت کی سطح پر تفصیلی رہنمایانہ ہدایات جاری کرنا بھی لازمی ہوگا ۔۔