کوکہ پیٹ اور دیگر علاقوں میں اراضیات کی قیمت میں فرضی اضافہ

   

کانگریس پارٹی کا الزام، متوسط طبقات کو مکانات سے محروم کرنے کی سازش
حیدرآباد ۔10۔ اگست (سیاست نیوز) کانگریس پارٹی نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ حکومت گریٹر حیدرآباد میں اراضیات کی قیمتوں میں فرضی اضافہ کے ذریعہ عام آدمی بالخصوص اوسط طبقہ کیلئے دشواریاں پیدا کر رہی ہے۔ پردیش کانگریس کے ترجمان سید نظام الدین نے جی ایچ ایم سی کے سابق فلور لیڈر سید واجد حسین کے ساتھ گاندھی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کوکہ پیٹ علاقہ میں فی ایکر 100 کروڑ روپئے میں سرکاری اراضی کی فروخت عام آدمی کیلئے خطرہ کی گھنٹی ہے۔ اراضیات کی قیمتوں میں فرضی اضافہ کے ذریعہ عوام کو مکانات سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ اس قدر اضافہ کے نتیجہ میں اوسط طبقہ مکان خریدنے سے قاصر رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوکہ پیٹ میں 3 اگست کو سرکاری اراضیات کا آکشن کیا گیا جس میں فی ایکر 100.75 کروڑ میں فروخت کیا گیا ۔ 7 پلاٹس کی فروخت فی ایکر 73.23 کروڑ میں عمل میں آئی۔ سرکاری خزانہ کو اراضی کی فروخت سے 3319 کروڑ کا فائدہ ہوا ہے۔ نظام الدین نے کہا کہ حکومت مزید 14 مقامات پر سرکاری اراضی فروخت کرتے ہوئے 3500 کروڑ حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ اور دیگر بی آر ایس قائدین اراضی کی قیمت میں اضافہ کو تلنگانہ کی ترقی قرار دے رہے ہیں۔ ملک میں سرکاری اراضیات فروخت کرتے ہوئے آمدنی حاصل کرنا حکومتوں کی قدیم روایت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کوکہ پیٹ اور دیگر اراضیات کی فروخت میں سرکاری قواعد کی خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اراضیات کی قیمتوں میں فرضی اضافہ کے ذریعہ متوسط طبقات کو ذاتی مکان سے محروم کیا جارہا ہے ۔ عطا پور ، میاں پور ، راجندر نگر اور حفیظ پیٹ جیسے علاقوں میں بھی متوسط طبقات کو اراضی کا حصول دشوار ہوچکا ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اراضیات سے متعلق اپنی پالیسی پر دوبارہ غور کرے تاکہ متوسط طبقات کو فائدہ پہنچے۔