کے سی آر کے دو نمائندوں کی کویتا سے 3 گھنٹے بات چیت
مکتوب منظرعام پر لانے والوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ : کویتا ، تلنگانہ جاگروتی قائدین کا اہم اجلاس
حیدرآباد۔ 27 مئی (سیاست نیوز) بی آر ایس کی ایم ایل سی کویتا کے ساتھ پارٹی کی ثالثی کی کوششیں کیا ناکام ہوگئیں؟ دو مرتبہ مذاکرات کے باوجود بھی کویتا کے سخت موقف میں نرمی نہیں ہے؟ باوثوق ذرائع کے مطابق کویتا کا مکتوب منظر عام پر آنے کے بعد بی آر ایس پارٹی میں جو بحران پیدا ہوا ہے اس کو حل کرنے کیلئے کے سی آر نے اپنے دو خاص رفقاء رکن پارلیمنٹ دامودر راؤ اور ایڈوکیٹ جی رام موہن راؤ بات چیت کیلئے کویتا کی قیام گاہ کو بھیجا تھا۔ تین گھنٹوں تک مذکورہ دونوں قائدین نے کویتا سے بات چیت کی ہے، لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ کویتا نے کہا کہ وہ پارٹی قائدین کے جذبات کو مکتوب کے ذریعہ کے سی آر کو روانہ کیا تھا، یہ مکتوب منظر عام پر کیسے آیا، کون اس کیلئے ذمہ دار ہے، پارٹی کو کون نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے، ان کے بارے میں پتہ چلانا ضروری ہے۔ پارٹی میں ان کی پوزیشن کیا ہے، اس کی بھی وضاحت ضروری ہے، ورنہ وہ (کویتا) اپنا راستہ خود چنیں گی۔ پارٹی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ پہلے پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دامودر راؤ نے کویتا سے ملاقات کی، اس کے بعد بی آر ایس قانونی امور کے انچارج جی رام موہن ریڈی کویتا کے گھر پہنچے، لیکن وہ تھوڑی ہی دیر بعد روانہ ہوگئے۔ دوپہر سے شام تک دونوں قائدین نے کویتا سے بات چیت کی۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ان دونوں قائدین نے کویتا کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پارٹی کے اندرونی معاملے کو منظر عام پر نہ لائیں، اس سے پارٹی کیڈر میں الجھن پیدا ہوگی۔ دوسری جانب کانگریس اور بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ کویتا نے انہیں بتایا کہ انہوں (کویتا) نے پارٹی حدود میں رہ کر ہی اپنے صدر کو مکتوب روانہ کیا تھا ، پارٹی کی کوئی ڈسپلین شکنی نہیں کی۔ جن لوگوں نے ان کے مکتوب کو منظر عام پر لایا ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ آج کویتا نے اپنی قیام گاہ پر تلنگانہ جاگروتی کے قائدین کا اہم اجلاس طلب کیا ہے جس پر بی آر ایس حلقوں کی نظریں ٹکی ہوئی تھیں۔ اس اجلاس میں ریاست کی تازہ سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ ساتھ ہی ساتھ جاگروتی کو مستحکم کرنے کیلئے سنگارینی مزدورکمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔2