بی جے پی کے سابق ایم نے مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو بنایا تنقید کا نشانہ
تھانے۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ شہر کے ایک اسپتال میں پیر کے روز مبینہ آکسیجن کی قلت کے سبب خانگی اسپتال میں کویڈ19سے متاثرہ چار مریضوں کی موت ہوگئی ہے۔
معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے چیف منسٹر ادھو ڈھاکرے نے ضلع انتظامیہ سے واقعہ پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا استفسار کیا اور واقعہ کی جانچ کے احکامات بھی جاری کردئے ہیں۔
شہری ترقی کے وزیر ایکناتھ شنڈی اور ہاوز نگ منسٹر جیتندر اہواد نے کہاکہ ویدانتا اسپتال میں یہ واقعہ پیش آیا ہے جہاں پر متوفی مریض پچھلے کچھ دنوں سے تشویش ناک حالت میں تھے۔
اہواد نے مزد کہاکہ بھوینڈی نظام پور میونسپل کارپوریشن کمشنرپنکج آشیا جانچ کریں اور رپورٹ پیش کریں گے۔ شنڈے نے کہاکہ”حالات کے پیش نظر ریاستی حکومت میڈیکل آکسیجن کی قلت کو باندھنے کے تمام امکانات پر عمل پیرا ہے۔
ہم دیگر ریاستوں سے بھی سڑک‘ ٹرین اور فلائٹس کے ذریعہ آکسیجن حاصل کررہے ہیں“۔مہاوکاس اگھاڑی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے سابق بھارتیہ جنتا پارٹی ایم پی کیری سومیا نے دعوی کیاہے کہ 6مریضوں کی موت ہوگئی ہے وزیر صحت راجیش ٹوپی کو ہٹانے کی مانگ کی ہے۔
انہوں نے استفسار کیاکہ”تھانے ویدانتا اسپتال میں چھ لوگوں کی آکسیجن کی سپلائی میں کوتاہی کی وجہہ سے موت ہوگئی ہے۔
مہارشٹرا کے اسپتالو ں میں کویڈ کے مریض آکسیجن کی قلت کی وجہہ سے مررہے ہیں یا ٹھاکرے کے وران میں آگ جو ہے معمول بن گئی ہے“۔
اس کو ”ایک سنجیدہ معاملہ“ قراردیتے ہوئے بی جے پی کے رکن اسمبلی نرنجن دیوکھارے نے کہاکہ اس بات کا ضرور پتہ لگایاجانا چاہئے کہ آیا ویدانتا اسپتال انتظامیہ یا پھر تھانے میونسپل کارپوریشن(ٹی ایم سی) اس سانحہ کی ذمہ دار ہے۔
ایسے وقت میں یہ اموات کا واقعہ پیش آیاہے جب ناسک کے سیوک اسپتال میں آکسیجن گیس لیک ہونے کی وجہہ سے 21اپریل کے روز29لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ 23اپریل کے روز پلگھارمیں کے ایک خانگی اسپتال میں آگ لگنے کی وجہہ سے 15لوگو ں کی جان چلی گئی ہے‘ پچھلے پانچ دنوں میں کویڈ یا اس سے متعلق مرض سے مرنے والوں کی تعداد کم از کم48تک پہنچ گئی ہے۔