کپل سبل کے بیان پر ادھیر رنجن چودھری کا اظہار ناراضگی

   

باتیں کرنے والے اپنی الگ پارٹی بنالیں ، پارٹی اختلافات میں شدت

نئی دہلی : کانگریس کے سینئر قائد ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ان کے ساتھی نے بہار کے بعد خود احتسابی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، لیکن حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے انتخابات میں اپنا چہرہ نہیں دکھایا۔ ادھیر رنجن نے کہا کہ صرف باتیں کرنے والے اپنی الگ پارٹی بنالیں۔ بہار اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی مایوس کن کارکردگی کے بعد پارٹی لیڈر کپل سبل نے خود احتسابی کا مشورہ دیا۔ اس کے بعد کپل سبل ، کئی قائدین کے نشانے پر ہیں۔ ایک اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں سبل نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ پارٹی قیادت نے شاید ہر الیکشن میں اپنی شکست کو ہی اپنی قسمت مان لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہار ہی نہیں ، ضمنی انتخابات کے نتائج سے بھی ایسا لگ رہا ہے کہ ملک کے لوگ کانگریس پارٹی کو موثر متبادل کے طور پر نہیں مان رہے ہیں۔کپل سبل کے اسی بیان پر پارٹی لیڈر اور کانگریس کی بنگال یونٹ کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے سخت تبصرہ کیا ہے۔ چودھری نے کہا کہ کانگریس کی تنقید کرنے والے لوگ کسی دیگر پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں یا شرمناک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بجائے اپنی نئی پارٹی شروع کرسکتے ہیں۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر چودھری نے یہ بھی کہا کہ ایسے لیڈر صدر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے قریبی تھے اور ان کے سامنے ایشوز اٹھا سکتے تھے۔لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ اگر کچھ لیڈروں کو لگتا ہے کہ کانگریس ان کیلئے صحیح پارٹی نہیں ہے تو وہ ایک نئی پارٹی بناسکتے ہیں یا کسی دیگر پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں جو انہیں لگتا ہے کہ ترقی پذیر ہے اور ان کی دلچسپی کے مطابق ہے۔ لیکن انہیں اس طرح کی شرمناک سرگرمیوں میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔کپل سبل کو مشورہ دینے کے لہجہ میں کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ان کی بات چیت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ کپل سبل کو بہار اور مدھیہ پردیش جانا چاہئے تھے۔ وہ ثابت کرسکتے تھے کہ وہ جو کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے اور وہ کانگریس کی صورتحال کو مضبوط کرتے ، کچھ بھی کرنے کا مطلب خود احتسابی نہیں ہے۔