’’کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جنہیں قومی مفاد میں ظاہر نہیں کرنا چاہیے‘‘: خفیہ رپورٹ پبلک کرنے پر وزیر قانون

   

نئی دہلی: ججوں کی تقرری کے عمل کو لے کر جاری تنازعہ کافی سرخیوں میں ہے۔ ملک کے موجودہ وزیر قانون کرن رجیجو نے بھی کالجیم نظام کو لے کر کئی بار سوال اٹھائے ہیں۔ سپریم کورٹ کی طرف سے ججوں کی ترقی پر مرکز کے ساتھ اپنی بات چیت کو عام کرنے کا بے مثال قدم اٹھانے کے ایک ہفتہ بعد، وزیر قانون کرن رجیجو نے خفیہ رپورٹ کو عام کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ مرکز کو اس اقدام پر اعتراض کیوں ہے، جسے بہت سے لوگوں نے شفافیت کو یقینی بنانے کے اقدام کے طور پر سراہا ہے۔اس کے جواب میں وزیر قانون رجیجو نے کہا کہ شفافیت کے معیار مختلف ہیں۔ انہوں نے انڈیا ٹی وی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’کچھ معاملات ایسے ہیں جنہیں قومی مفاد میں ظاہر نہیں کرنا چاہیے اور کچھ معاملات ایسے ہیں جنہیں عوامی مفاد میں نہیں چھپایا جانا چاہیے۔‘‘ ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری پر مرکز کا پل بیک، جس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعتراضات بھی شامل تھے۔