کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ غار والے اور رقیم والے ہماری ان نشانیوں میں سے ہیں جو تعجب خیز ہیں

   

کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ غار والے اور رقیم والے ہماری ان نشانیوں میں سے ہیں جو تعجب خیز ہیں۔ ( سورۃ الکہف ؍۹)
گزشتہ سے پیوستہ …ایشیاء کو چمک اس وقت رومن ایمپائر کے زیرنگین تھا وہاں کے مختلف شہروں میں بھی عیسائی آباد یاں تھیں۔ وقیانوس کی اس داروگیر کی زد اِن پر بھی پڑی۔ اُنہیں واضح طور پر بتا دیا گیا کہ اگر زندگی کی ضرورت ہے تو عیسائیت چھوڑ دو۔ اور جن بتوں اور دیوی ویوتاؤں کی ہم پوجا کرتے ہیں، اُن کی پوجا کرو۔ ڈیسیس جب ملکی دورہ پر روانہ ہوتا تو وہ اس مقصد کو تمام دوسرے اُمور مملکت پر ترجیح دیتا۔ ایک دفعہ اس کا گزر ایشیاء کی بستی افیس (EPHESUS) پر ہوا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں آرٹیمس یا ڈائنا دیوی کا مندر تھا جس کی بڑی دھوم دھام سے پوجا ہوتی تھی اور اس مندر کی وجہ سے اس شہر کو ملک بھر میں خاص اہمیت حاصل تھی۔ یہاں جب وقیانوس نے عیسائیوں کی پکڑ دھکڑ شروع کی تو چند نوجوان اپنی دولت ایمان بچانے کے لئے وہاں سے چل نکلے۔ قریب ہی ایک پہاڑ تھا جس میں ایک وسیع غار تھا۔ اس میں جا چھپے اور بارگاہ الٰہی میں گڑ گڑا کر التجائیں کرنے لگے کہ وہ انہیں اس ظالم اور سنگدل بادشاہ کے شر سے بچائے اور اِن کو نعمت ایمان سے محروم نہ کرے۔ ایسا نہ ہو کہ کسی آزمائش میں ان کا قدم لڑکھڑا جائے اور دامن حق اِن کے ہاتھ سے چھوٹ جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کی فریاد سنی اور اُن پر نیند مسلط کر دی گئی۔ اس غار کا منہ شمال کی جانب تھا۔ اس لیے اس میں دھوپ تو داخل نہ ہوتی لیکن ہوا اور روشنی کا گزر اچھی طرح سے تھا اس لیے یہاں اِن کے جسم اس طویل نیند کے باوجود محفوظ تھے۔ قدرت مناسب وقفہ کے بعد ان کے پہلو بھی بدل دیتی جیسے نیند کی حالت میں ہم سوئے سوئے پہلو بدل لیا کرتے ہیں … (جاری ہے )