کیا ایس بی آئی بھی ڈوب جائے گا ؟

,

   

بڑی کمپنیوں کو اندھادھند قرضوں کی اجرائی ،کروڑہا روپئے کی واپسی غیریقینی

ممبئی۔ 7 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایس بینک بحران کے بعد اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کے تعلق سے سوال اٹھایا جارہا ہے کہ آیا یہ بینک بھی ڈوب جائے گا؟ ایس بی آئی سے ہی کئی کمپنیوں نے کھربوں روپئے قرض حاصل کئے ہیں ، ان کو واپس کرنے کا اب تک کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ اب یہ بڑے رئیس زادہ اپنی پرتعیش زندگیوں میں بینک کا روپیہ اُڑا چکے ہیں ۔ ان کی پابجائی ممکن نہ ہوتو ایس بی آئی بھی دیوالیہ ہوجائے گا ۔ بینک ،آر بی آئی کی تعمیر نو ڈرافٹ اسکیم کے تحت بحران زدہ ایس بینک میں 49% شیئرز حاصل کرسکتا ہے۔ اس نے اقل ترین سرمایہ کاری کی حد 10 ہزار کروڑ روپئے مقرر کی ہے۔ مالی دیوالیہ کا شکار ایس بینک کیلئے تعمیر نو کی ایک نئی مسودہ اسکیم کا اعلان کیا گیا ہے۔ آر بی آئی نے کہا کہ اسٹراٹیجک سرمایہ کار بینک 49% تک حصہ حاصل کرسکتے ہیں اور یہ سرمایہ کے مشغول کی تاریخ سے تین سال قبل تک 26% سے کم ہولڈنگ میں کمی لاسکتے ہیں۔ ایس بینک کو درپیش مسائل اور اسے بچانے کی کوششوں کے درمیان ایس بی آئی کے تعلق سے یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا ایس بینک کے بعد ایس بی آئی کی باری آئے گی؟ ایس بی آئی بورڈ نے پہلے ہی ایس بینک میں سرمایہ کاری کے مواقع کو وسعت دینے کیلئے اصولی طور پر منظوری دے دی ہے۔ چیرمین رجنیش کمار نے کہا کہ اگر ایس بی آئی اس بینک میں ٹھوس سرمایہ کار بن جائے اور اس کے 49% حصص حاصل کرلے تو ایسی صورت میں یہاں فوری طور پر 2450 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوگی۔ میں نے پہلے ہی سرمایہ کاری کی حد 10 ہزار کروڑ روپئے مقرر کی ہے۔ یہ 10 ہزار کروڑ روپئے کی حد بینک کی جانب سے مطلوب سب سے اعلیٰ سرمایہ کی بنیاد پر ہے۔ ایس بینک اپنے سرمایہ میں اضافہ کیلئے جدوجہد کررہا ہے۔ رجنیش کمار نے کہا کہ ایس بی آئی کو تعمیر نو کی مسودہ اسکیم اور اس کی سرمایہ کاری کی تفصیلات موصول ہوئی ہیں۔ قانونی ٹیمیں اسکیم پر غور کررہی ہیں۔ جیسے ہی یہ غوروخوض کا عمل مکمل ہوجائے گا، ہم آر بی آئی سے رجوع ہوکر اپنی رائے پیش کریں گے۔