کیا خواتین کا سجنا سنورنا صرف شوہروں تک محدود ہے… ؟

   

شادی وغیرہ کی تقریبات اجتماعی خوشی کے جائز مواقع ہیں ۔ ان میں شرکت نہ صرف عورتوں کا جائز حق ہے بلکہ ایک معاشرتی ضرورت بھی ہے لیکن یہی تقریبات بعض جاہلی رسومات ، فضول خرچی ، مرد اور عورت کا آزادانہ میل ملاپ اور بے پردگی کی وجہ سے بالکل غیر اسلامی بن گئی ہیں ۔ ان تقریبات میں شریک ہونے والی خواتین بالعموم بھڑکیلے کپڑے ، چست ، چمکتے سنہرے زیور ، لپ اسٹک اور پاوڈر ، لُبھانے والے پرفیومس اور نئے نئے فیشنوں میں سولہ سنگار سے بن ٹھن کر تتلیوں کی طرح اُڑتی پھرتی ہیں اور پھر پردے کا اتنا لحاظ بھی نہیں ہوتا جتنا عام حالات میں خود یہی خواتین کرتی ہیں ۔ اس بے حجابی اور رومانی فضاء میں شیطان کو خوب کھل کر کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے اور وہ مناظر دیکھنے میں آتے ہیں کہ ’’ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں ‘‘ ۔ شوخ رنگین لباسوں سے لد کر تقریبات میں شرکت کرنا ، دن میں کئی کئی جوڑے بدلنا ، بیش بہا زیوروں کی نمائش کرنا ، رنگ برنگے شراروں ، غراروں اور ساڑیوں سے بن سج کر حسن کی نمائش کرنا اور اپنے قہقہوں اور خوشبوؤں سے مردوں کو محظوظ کرنا اوررِ جھانا بدترین قسم کی بے حیائی اور سخت گناہ ہے ، دن میں کئی کئی جوڑے بدلنا ، بار بار سنگار کر کے نئے نئے انداز میں محفل میں آنافضول خرچی بھی ہے جو صرف انہی خواتین کو زیب دیتی ہے جن کا رشتہ شیطان سے ہے اور بدترین قسم کا فخر و غرور بھی ہے جس کیلئے وہی دل موزوں ہیں جو ایمان سے خالی اور ویران کھنڈر ہیں اور پری پیکر بن کر غیر مردوں کو دعوت نظارہ دینا سخت گناہ بھی ہے جس کو رسول اللہ ﷺ نے زنا کہا ہے آپ ؐ کا ارشاد ہے ’’ آنکھوں کا زنا بدنگاہی ہے ، زبان کا گناہ بات چیت ہے ، نفس ہاتھ پاؤں پھیلاتا ہے اور پھر شرم گاہ اس کی تصدیق کردیتی ہے یا تکذیب کردیتی ہے ۔ بعض محفلوں میں تویہ بے حجابی اور آزادی اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ سارے حجابات اُٹھ جاتے ہیں اور مرد عورت بازو بازو بیٹھ کر ایک ساتھ کھانا کھاتے ہیں ، مل جل کر خوش گپیاں کرتے ہیں اور بڑی بے شرمی کے ساتھ قہقہوں کا تبادلہ ہوتا ہے، غضب یہ ہے کہ جو گھرانے اسلام پسند سمجھے جاتے ہیں وہاں بھی یہ دیکھنے میں آتا ہے ، کہ عورتوں کی محفلوں میں کھانا نکالنے والے ، کھانا کھلانے والے اور ساقی کے فرائض انجام دینے والے مرد ہوتے ہیں اور کسی بھی بھلے آدمی کے احساس میں جھنجھناہٹ نہیں ہوتی کہ اسلامی غیرت وحیا کا جنازہ خود ہمارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے۔ بے شک شریف خاتون کو اسلام نے بناؤ سنگار کی بھی اجازت دی ہے ، زیوروں سے سنورنے اور حسن کو نکھارنے کی بھی اجازت دی ہے لیکن اس کی ساری دلکشی اور سجنا سنورنا صرف اس ایک مرد کیلئے ہوتی ہے جس کو اللہ کے نام کی برکت سے اس نے اپنا ’’ زندگی کا ساتھی ‘‘چُنا ہے اور جس کو خوش رکھنے پر خود سچے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی خوشخبری دی ہے ۔