نئی دہلی ۔ ذیابیطس ایک ایسا مرض بنتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے چھوٹے سے بڑے تک ہر فرد اس کا شکار ہو رہا ہے۔ ذیابیطس کو شوگرکی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کے مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ چینی کھانے سے پرہیز کریں۔ شوگر کے ساتھ تعلق کی وجہ سے اکثر لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ زیادہ چینی کھانے سے ذیابیطس ہوجاتی ہے لیکن ہم یہاں آپ کو بتاتے ہیں کہ زیادہ چینی کھانے سے ذیابیطس کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔
کیا زیادہ شوگر ذیابیطس کا سبب بن سکتی ہے؟یہ سوال ہر ایک کے ذہن میں ہے۔ لائف اسٹائل ایشیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بہت زیادہ چینی کھانے سے وزن بڑھنے کے ساتھ ساتھ موٹاپے کا بھی باعث بنتا ہے۔ ان دونوں کا تعلق یقینی طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس سے ہے۔ رپورٹس کے مطابق زیادہ وزن آپ کو ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ ٹائپ1 ذیابیطس کا تعلق غذا اور طرز زندگی سے نہیں ہے۔ بلکہ یہ جینیات اور ماحولیاتی نمائش کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس کے ساتھ والدین یا بہن بھائی ہونے کا مطلب ہے کہ آپ کو بھی خطرہ ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس اکثر سفید فام افریقی امریکی یا امریکہ میں لاطینی لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ٹائپ 2 ذیابیطس کے بارے میں بات کریں تو بڑی عمرکو بھی اس کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خاندانی تاریخ کو بھی ذیابیطس ٹائپ ٹو کا سبب سمجھا جاتا ہے۔
کیا شوگر کے مریض شوگر کھا سکتے ہیں؟
اگر آپ ذیابیطس میں مبتلا ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ چینی بالکل نہیں کھا سکتے۔ تاہم، اسے متوازن مقدار میں خوراک میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ چینی لینے کے دوران، آپ اپنے کھانے میں پروٹین اور چربی کو بڑھا کر خون میں گلوکوز کے ردعمل کو کم کر سکتے ہیں۔
خون میں گلوکوز کی سطح میں اضافہ کی علامات:
ضرورت سے زیادہ پیاس،بار بار پیشاب انا،زیادہ کھانا،دھندلی نظر،تھکاوٹ،بار بار خمیر انفیکشن۔
ان حالات میں شوگر کے متبادل تلاش کریں۔
کسی بھی سوپر مارکیٹ میں جائیں تو شوگر کے بہت سے متبادل مل جائیں گے، جنہیں ذیابیطس کے مریضوں کی خوراک میں آسانی سے شامل کیا جا سکتا ہے۔ آپ کم کیلوریز والی شکر والی اشیاء چن سکتے ہیں۔